عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تحریمی ہے پس جوان ساس کو بھی یہاں پر مستثنیٰ کرنا چاہئے (یعنی اسے اپنے داماد کے ساتھ سفر نہیں کرنا چاہئے، مؤلف) کیونکہ سفر بھی خلوت کی مانند ہے ۱؎ (۶) محرم کے لئے شرط ہے کہ امین (دیندار ) عاقل بالغ ہو لااُبالی بے شرم فاسق نہ ہو ۲؎ (۷)محرم خواہ آزاد ہو یا غلام ، مسلمان ہو یا کافر(ذمی) ، یہ سب اس حکم میں برابر ہیں لیکن جو محرم اس عورت کے ساتھ نکاح کرنے کو جائز سمجھتا ہو جیسے مجوسی یا جو محرم فاسق بے شرم لااُبالی ہو یا نابالغ لڑکا ہو یا ایسا مجنون ہو جس کو افاقہ نہ ہوتا ہو تو اس کے ساتھ سفر نہ کرے اسی طرح اگر چند نیک صالح عورتیں مل کر سفر کریں تو ان کو بھی بغیرمحرم کے ایک دوسرے کے ساتھ جانا جائز نہیں ہے اور حماد نے کہا ہے کہ عورت کے لئے کوئی مضائقہ (کراہت ) نہیں ہے کہ وہ بغیر محرم کے نیک و صالح لوگوں کے ساتھ سفر کرے اور یہ قول امام مالکؒ کا ہے اور امام مالکؒ کا دوسرا قول وامام شافعیؒ کا قول یہ ہے کہ ثقہ (پرہیزگار) عورتوں کے ساتھ سفر کرے اور ان دونوں حضرات کا ایک دوسرا قول یہ بھی ہے کہ عورت اگر اپنے نفس کو پُر امن سمجھتی ہے تو اکیلی نکلے ۳؎ ۔ اگر محرم مجوسی ہو اور وہ اپنے اعتقاد میں اس کے ساتھ نکاح کرنا جائز سمجھتا ہو تو وہ عورت اس کے ساتھ سفر نہ کرے ۴؎ کیونکہ اپنے محرم کے ساتھ نکاح حلال جاننے کی وجہ سے اس مجوسی سے گناہ کا خوف ہے اور فاسق بے مروت و بے شرم کا بھی یہی حکم ہے کہ اس کے ساتھ سفر نہ کرے اگرچہ وہ اس کا خاوند ہی ہو ۵؎ اور جب فاسق اس وجہ سے محرم نہیں ہوسکتا کہ اسکے فسق کی وجہ سے گناہ میں مبتلا ہونے کا ڈر ہے تو کتابی غیر مسلم بدرجہ اولیٰ محرم نہیں ہوسکتا کیونکہ ڈر ہے کہ جب وہ اس کے ساتھ تنہا ہوگا تو اس کو دینِ اسلام سے منحرف