عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس پر حج فرض ہوا سی لئے فقہا نے کہا ہے کہ جو لڑکی شہوت کی حد کو نہیں پہنچی وہ بغیر محرم کے سفر کرسکتی ہے اور جو لڑکی حدِ شہوت کو پہنچ جائے وہ بغیرمحرم کے سفر نہ کرے اور مراد یہ ہے کہ اس کے ولی کے لئے حکم ہے کہ اس کو سفر سے منع کرے اور اگر اس کا کوئی ولی نہ ہو تو وہ سفر میں کسی کے ساتھ نہ نکلے اور یہ مراد نہیں ہے کہ اس لڑکی پر حرام ہے کیونکہ وہ جب تک بالغ نہ ہوجائے مکلف نہیں ہے اور اس کے شہوت کے حد کو پہنچنے سے بالغ ہونا لازم نہیں آتا ۱۰؎ (۵)محرم وہ شخص ہوتا ہے جس سے نسب یا رضاعت (دودھ کی شرکت) یا مصاہرت(دامادی) کی وجہ سے ہمیشہ کے واسطے نکاح جائز نہ ہو ۱۱؎ کیونکہ نکاح کی دائمی حرمت خلوت میں مرد کے محرم عورت کے ساتھ ہونے کی تہمت کو زائل کردیتی ہے اور اسی لئے فقہا نے کہا ہے کہ جب محرم مامون علیہ(امین) نہ ہو تو عورت کے لئے اس کے ساتھ سفر کرنا جائز نہیں ہے ۱۲؎ مصاہرت یعنی دامادی کا رشتہ خواہ نکاح کے ذریعہ سے ہو یا نعوذ باﷲ بدکاری(زنا) کی وجہ سے ہو اصح قول یہی ہے کہ محرم ہونے میں دونوں برابر ہیں لیکن علامہ قوام الدین ؒ شارح ہدایہ نے لکھا ہے کہ جو محرم زنا کے سبب سے ہو بعض فقہا کے نزدیک وہ عورت اس کے ساتھ سفر نہ کرے اور علامہ قدوری نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے اور ہم بھی اسی کو لیتے ہیں اھ۔ اور دین میں زیادہ احتیاط اسی میں ہے اور تہمت سے اس میں زیادہ بچاؤ ہے ۱۳؎ اور سید ابو السعودؒ نے نفقات بزازیہ سے نقل کیا ہے کہ ہمارے زمانہ میں عورت اپنے رضاعی بھائی کے ساتھ بھی سفر نہ کرے کیونکہ آج کل فسا د کا غلبہ ہے اور رضاعی بھائی کواس کے ساتھ خلوت میں ہونا مکروہ تحریمی ہونے سے بھی اس کے ساتھ سفر کرنے کی ممانعت کی تائید ہوتی ہے جیسا کہ جوان ساتھی کے ساتھ خلوت مکروہ