عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے نزدیک وجوبِ ادا کی شرط ہے ان کے نزدیک اس پر وصیت کرنا واجب ہوگا کیونکہ اس کی موت وجوبِ حج کے بعد واقع ہوئی ہے اور اس نے تاخیر میں زیادتی کی ہے ۲؎ محقق ابن کمال نے فتح القدیر میں اس کو ترجیح دی ہے کہ یہ وجوبِ ادا کی شرط ہے ۳؎ اکثر مشائخ نے اسی کو اختیار کیا ہے ۴؎ اور اس اختلاف کا نتیجہ محرم کا نفقہ اور اس محرم کے لئے سواری کا خرچہ اس عورت پر واجب ہونے کے بارے میں بھی ظاہر ہوگا جبکہ محرم نفقہ اور سواری کا خرچہ لئے بغیر اس کے ساتھ جانے سے انکار کردے نیز اس اختلاف کا نتیجہ اس وقت بھی ظاہر ہوگا جبکہ عورت محرم کو نہ پائے تو اس پر نکاح کرنا تاکہ اس کے ساتھ حج کرے واجب ہوگا یا نہیں ۵؎ (اور ان سب کی تفصیل آگے آتی ہے، مؤلف) پس جن فقہا کے نزدیک یہ وجوب حج کی شرط ہے اُن کے نزدیک اس پر ان میں سے کوئی چیز واجب نہیں ہوگی اور جن فقہا کے نزدیک یہ وجوبِ ادا کی شرط ہے اُن کے نزدیک یہ سب چیزیں واجب ہوں گی ۶؎ فتح القدیر میں اسی طرح ہے لیکن لباب میں اس کو وجوبِ ادا کی شرط کہا ہے اور اس کے باوجود کہا ہے کہ اس پر محرم نہ ملنے کی صورت میں نکاح کرناواجب نہیں ہے جیسا کہ ہم ذکر کرچکے ہیں ۷؎ (۳)جاننا چاہئے کہ وجوبِ وصیت میں اختلاف اس وقت ہے جبکہ وہ عورت محرم کے پائے جانے سے پہلے مرجائے جیساکہ بیان ہوچکا ہے لیکن اگر وہ عورت محرم حاصل ہونے کے بعد مرے تو وصیت کرنا بالاتفاق اس پر واجب ہے جیسا کہ سلامتی بدن اور راستہ کے امن میں بیان ہوچکا ہے ۸؎ (۴)عورت خواہ جوان ہو یابوڑھی دونوں کے لئے یہی حکم ہے کیونکہ نصوص میں اس کا ذکر مطلق طور پر ہے ۹؎ اور عور ت سے مراد بالغ عورت ہے کیونکہ اس کے متلق بیان ہے