عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعالیٰ ایک قسم کے پرندے بھیجے گا کہ وہ ان کی لاشوں کو جہاں اللہ تعالیٰ چاہے گا پھینک آئیں گے پھر اس کے بعد بارش ہوگی کہ زمین کو ہموار کر چھوڑے گی (مولف) حاشیہ صفحہ ہذا (۱) امام بخاری نے روایت کی ہے کہ عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیںکہ اس دھوئیں سے وہ دھواں مراد ہے کہ جب قریش میں آنحضرت ﷺ کی بد دعا سے چند سال کا قحط پڑا تھا تو بھوک کے مارے آسمان کی طرف دھواں سانظر آتا تھا اور یہ بسبب صعفِ بصر دھند لکا دکھائی دیتاتھا۔ واللہ علم (مولف) ٭٭٭٭ یہ خیرو برکت سات برس تک رہے گی۔ پھر حضر ت عیسیٰ علیہ السلام دنیا سے انتقال فرمائیں گے،اس عرصے میں وہ نکاح بھی کریں گے اور ا ن کے اولاد بھی ہوگی، آخر روضہ مبارک آنحضرت ﷺ میں دفن کئے جائیں گے اور قیامت میں وہیں سے اُٹھیں گے۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام اپنے بعد ایک قحطانی شخص جہجاہ نامی کو خلیفہ مقرر کر جائیں گے وہ اچھی طرح عدل کے ساتھ حکومت کرے گا لیکن شر و فساد، کفر و الحاد پھیلناشروع ہوجائے گا اسی طرح دو تین شخص یکے بعد دیگرے حاکم ہوں گے، پس جب کفر الحاد خوب پھیل جائے گا تو اس زمانے میں ایک مکان مشرق میں اور ایک مکان مغرب میں جہاں منکرین تقدیر رہتے ہوں گے دھنس جائے گا اور انہی دنوں میں آسمان سے ایک دھواں(۱) نمودار ہوگا کہ مؤمنین کو زکام سا معلوم ہوگا اور کافروں کو نہایت تکلیف ہوگی کہ کسی کو ایک دن کے بعد کسی دو دو دن کے بعد کسی کو تین دن کے بعد بعد ہوش آئے گا اور کسی کو چوتھے روز اور کل چالیس روزیہ دھواں رہے گا اور انہی دنوں میں کہ ذی الحجہ کا مہینہ ہوگا یوم النحر (قربانی کے دن) کے بعدکی رات نہایت دراز ہوگی یہاں تک کہ بچے چلا چلا اٹھیں گے اور