عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسافر تنگ دل ہوجائیں گے اور مویشی چراگاہ میں جانے کے لئے نہایت شور کریں گے لیکن صبح نہ ہوگی حتی کہ لوگ ہیبت اور قلق سے بے قرار ہوکر نا لہ وزاری کریں گے اور توبہ توبہ پکاریں گے جب اس رات کی درازی تین یا رات کے برابر ہوجائے گی اور لوگ نہایت مضطرب ہوں گے تب قرص آفتاب تھوڑے سے نور کے ساتھ جیسا کہ گہن کے وقت ہوتا ہے مغرب کی جانب سے طلوع ہو گا اور اتنا بلند ہوکر کہ جتنا چاشت کے وقت ہوتا ہے پھر غروب ہوجائے گا اور پھر حسب دستور قدیم مشرق سے طلوع کیا کرے گا لیکن اس کے بعد کسی کی توبہ قبول نہ ہوگی۔ اگر کافر ایمان لائے گا یا گنہگار کسی گناہ سے توبہ کرے گا تو یہ ایمان اور توبہ قبول نہ ہوگی۔ مغرب سے آفتاب طلوع ہونے کے دوسرے روز یہ حادثہ پیش آئے گا کہ مکہ معظمہ میں صفا نامی پہاڑ زلزلہ آکر شق ہوجائے گا اور ایک جانور کہ جس کی عجیب صورت ہوگی باہر آئے گا اور لوگوں سے کلام کرے گا اس کے ایک ہاتھ میں عصا (عصائے موسیٰ ) اور دوسرے میںمہر ( سلیمان علیہ السلام کی انگشتری ) ہوگی۔ عصا سے ہر مسلمان کی پیشانی پرایک نشان نورانی (خط) بنادے گا اور مہر سے ہر کافر کی پیشانی پر ایک سخت سیاہ دھبہ لگا دے گا جس کی وجہ سے تمام مسلمان وکافر علانیہ پہنچانے جائیں گے، یہ علامت کبھی نہ بدلے گی جو کافر ہے ہر گز ایمان نہ لائے گا اور جو مسلمان ہے ہمیشہ ایمان پر رہے گا وہ جانور اللہ تعالی کی قدرت کاکرشمہ ہوگا۔ اس کی شکل و صورت میں علماء کے متعدد اقوال ہیں قرآن پاک میں دَابَّۃُالَارض اسی کے لئے آیا ہے اور ایہ اس کے سریع السیر ہونے کی طرف اشارہ ہے تاکہ اللہ تعالی کی نشانیوں کو لوگ مان لیں لقولہ تعالی وَاِذَا وَقَعَ القَولُ عَلَیھِم اَخرَجنَا لَھُم دَآبَّۃً مِّنَ الَارضِ تُکَلِمُھُم اَنَّ النَّاسَ کَانُوبِٰایٰتِنَا لَایُوقِنُونَ (نمل : ۸۲)’’ جبکہ واقع ہوگا لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا حکم ( یعنی قیامت کا وقت قریب ہوگا ) اُن کے