عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۹)مدینہ منورہ کے سفر کے اخراجات بھی زادِ راہ میں شمار نہیں ہوں گے، بعض لوگ اس کو بھی شمار کرلیتے ہیں اور وہ اس وجہ سے حج کو نہیں جاتے کہ مدینہ منورہ جانے کا خرچ ان کے پاس نہیں ہوتا، یہ سخت غلطی ہے، مدینہ منورہ کی حاضری بہت ہی بڑی نعمت ہے اﷲ تعالیٰ جس کو وسعت دے اس کو ضرور جانا چاہئے لیکن حج فرض ہونے میں اس کو دخل نہیں، حج کے واجب ہونے کے لئے صرف اتنا خرچہ ہونا چاہئے کہ مکہ مکرمہ سے حج کرکے واپس گھر آسکے، اگر کسی کے پاس صرف حج کے لئے روپیہ ہے اور اس سفر میں حج سے پہلے یابعد میں مدینہ منورہ جانے کا خرچہ نہیں ہے تو اس کو محض اس وجہ سے حج کو مؤخر نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اگروہ حج کرنے میں تاخیر کرے گاتو گنہگار ہوگا خوب سمجھ لیجئے ۱۰؎ (۲۰)حج کے لئے حلال طریقہ سے نفقہ حاصل کرنے کی کوشش کرے کیونکہ حرام مال سے حج قبول نہیں ہوتا جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے لیکن اگر کسی شخص نے حرام مال سے حج کیا تو فرض اس کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا( یعنی فرض اُترجائے گا) خواہ وہ غصب کیا ہو ا مال ہی ہو، اور فرض ساقط ہونے اور حج قبول نہ ہونے میں کوئی تضاد نہیں ہے کیونکہ حج قبول نہ ہونے کی وجہ سے اس کو آخرت میں ثواب نہیں ملے گا البتہ فرض اُترجانے کی وجہ سے قیامت میں اس کو وہ عذاب نہیں ہوگا جو حج کے تارک کو ہوگا ۱؎ حج کے مقبول نہ ہونے سے آخرت کا ثواب نہ ہوگا کیا یہ معمولی بات ہے بلکہ جہاں احادیث میں یہ آیا ہے کہ مقبول حج سے فلاں فلاں گناہ معاف ہوتے ہیں اور فلاں فلاں فضائل عطا ہوتے ہیں نامقبولیت کی وجہ سے ان سے محروم رہنا بڑا خسارہ ہے ۲؎