عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳) کسی مجنون کے ولی نے اس کی طرف سے حج کا احرام باندھا اور وقوفِ عرفات سے پہلے وہ ہوش میں آگیا، اگر اس نے افاقہ کے بعد نئے سرے سے (حج فرض یا مطلق حج کی نیت سے ) احرام باندھ لیا تو حج فرض ادا ہوجائے گا اوردوبارہ نئے سرے سے احرام نہیں باندھا تو حج فرض ادا نہیں ہوگا ۳ ؎ اور اگر اس کو افاقہ نہں ہوا یا وقوفِ عرفات کے بعد افاقہ ہوا یا وقوفِ عرفہ سے پہلے افاقہ ہونے کے بعد اسی احرام کو باقی رکھا جو جنون کی حالت میں باندھا تھا تو ان تینوں صورتوں میں اس کا حج فرض ادا نہیں ہوگا( بلکہ نفلی ہوگا، مؤلف عن لباب) اس کو افاقہ ہے بعد جب استطاعت حاصل ہو حج ادا کرنا فرض ہے ۴ ؎۔ (۴) اگر کسی نے حالتِ عقل میں حج کیا پھر اس کو جنون لاحق ہوگیا تو اگر اس نے حج میں فرض کی نیت کی تھی یا مطلق حج کی نیت کی تھی تو اس کا وہ حج جو حالتِ عقل میں ادا کیا تھا اور فرض کی جگہ ادا ہوا تھا باقی رہے گا پس وہ جنون کے افاقہ ہونے کے بعد اس کی قضانہیں کرے گا ۵ ؎۔ (۵) اگر کسی صحیح (عاقل ) نے احرام باندھا یعنی احرام باندھنے کے وقت اس میں جنون کا مرض نہیں تھا پھر اس کو جنون لاحق ہوگیا یا احرام باندھتے وقت افاقہ تھا اور وہ نیت و تلبیہ کو سمجھتا تھا اور اس نے نیت و تلبیہ ادا کیا پھر اس نے مناسک اس طرح پر ادا کئے کہ اس کی طرف سے نیا بتاً کسی دوسری شخص نے بعض مناسک ادا کئے اور اسے بھی ساتھ رکھا اور اس کی طرف سے طوافِ زیارت کی نیت کی پھر حج کرلینے کے بعد اس مجنون کو افاقہ ہوگیا۔ اگرچہ افاقہ کئی سال کے بعد ہوا ہو تو وہ حج فرض ادا ہوجائے گا ۶ ؎ اور اس کی طرف سے طوافِ زیارت کی نیت میں نیابت ضرورت کی وجہ سے جائز ہے لیکن نفسِ طواف میں نیابت جائز نہیں ہے کیونکہ اس کو اٹھا کر طواف کرانا ممکن ہے پس اگرو ہ اس