عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعدوقوفِ عرفہ سے پہلے بالغ ہوگیا اور اسی احرام میں رہ کر حج پورا کرلیا تو اس کا حج نفلی ہوگا اور اگر بالغ ہونے کے بعد نئے سرے سے تلبیہ کہا یا نئے سرے سے (حج فرض یا مطلق حج کی نیت سے ) احرام باندھا پھر وقوفِ عرفہ کیا تو بالاجماع اس کا حج فرض ادا ہوجائے گا ۱۴؎۔ تنبیہ : فقہا کاقول ’’ وقوفِ عرفات سے پہلے‘‘ اکثر کتبِ فقہ میں قبل الوقوف کے لفظ سے مذکور ہے اس میں دو احتمال ہیں ایک یہ کہ اس سے مراد وقوفِ عرفہ ادا کرنے سے پہلے ، دوسرا احتمال یہ ہے کہ اس سے مراد وقوفِ عرفہ کا وقت فوت ہونے سے پہلے ہے۔ پہلے قول کی تائید امام سرخسی ؒ کے اس قول سے ہوتی ہے جو مبسوط میں باب المواقیت کے آخر میں ہے وہ یہ ہے کہ اگر کسی نابالغ نے بلوغ سے پہلے حج کا احرام باندھا پھر خانہ کعبہ کا طواف کرنے سے پہلے یا وقوفِ عرفہ سے پہلے بالغ ہوا تو ہمارے نزدیک اس کا حج فرض کی جگہ کافی نہیں ہوگا لیکن اگروہ وقوفِ عرفہ کرنے پہلے نئے سرے سے احرام باندھ لے گا تو اب اس کا حج فرض کی جگہ ادا ہوجائے گا انتہیٰ ۔ پس اگر اس نے زوال کے بعد عرفات کا وقوف کرلیا اگرچہ ایک لحظہ ہی ہو اس کے بعد وہ بالغ ہوا تواب اس کے لے تجدیدِ احرام جائز نہیں ہے اگرچہ تجدید کاوقت یعنی وقوف کا وقت باقی ہو کیونکہ اس کا حج پورا ہوچکا ہے اور جب حج پورا ہوجائے تو اب وہ نقص کو قبول نہیں کرتا اور ایک سال میں دو حج ادا کرنا بالا جماع درست نہیں ہے۔ قاضی محمد عید نے اپنی کتاب لباب کی شرح خلاصۃ المناسک میں اپنے شیخ حسن العجیمی مکی سے اسی طرح ذکر کیا ہے اور شیخ عبداﷲ العفیف نے اپنی شرح منسک میں رسول اﷲ ﷺ کے فرمان سے استدلال کرتے ہوئے اس کی تائید کی ہے اور وہ حدیث یہ ہے ’’ جس نے رات یا دن کی ایک ساعت وقوف عرفہ