عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(۲۷)مکہ مکرمہ حضوراقدسﷺ کا مولد ہے اور ترپن(۵۳) سال کی عمر تک مختلف دور یہاں گزرے ، اسلام کا ابتدائی دور نہایت بے کسی کے عالم میں یہیں گزار اور مسلمانوں نے نہایت صبر و استقلال کے ساتھ کفار کے مظالم کو برداشت کیا اس کے بعد مدینہ طیبہ ہجر ت کا گھر ہے اور آنحضرت ﷺ کا روضہ اقدس وہاں ہے، رسالت کے اکثر احکام وہاں نازل ہوئے، اسلام کا انتہائی دور جہاں وہ ہجرت کے بعد غالب اور فاتح کی شکل میں رہے اور غالب و قوی ہوکر اپنے اخلاق کی خوبی اور وسعت سے اسلام کو ایسا پھیلا یا کہ دنیاکے گوشے گوشے میں اس کا نور پھیل گیا۔ اس سفرِ حج میں ان دونوں شہروں کی زیارت سے دونوں ادوار کی یاد تازہ ہوتی ہیں اور دونوں سبق یاد کرنے کا امت کو موقع ملتاہے ۵ ؎ (۲۸) مرکزِ اسلام کا استحکام و تقویت اور حرمین شریفین کے رہنے والوں کی اعانت و نصرت، ان کے حالات کی تحقیق اوران کے ساتھ ہمدردی وغمگساری کا بہترین ذریعہ حج وزیارت ہے جب کہ ان سے تفصیلی ملاقات ہوگی تو ان کی اعانت اور مدد کا جذبہ خودبخود دل میں پیدا ہوگا اور وہاں سے واپسی پر بھی عرصہ تک ان کی یادرہے گی ۶ ؎ (۲۹)خدا تعالیٰ اور رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ محبت کرنے والوں کے لئے حج ایک امتحان ہے جو سچے عاشق ہیں وہ سب چیزوں کو خیر باد کہہ کر مستانہ وار نکل کھڑے ہوتے ہیں اور تکالیف و مصائب کی پرواہ نہیں کرتے اور جو محض نام کے مسلمان اور اغراضِ نفسانی کے بندے ہیں وہ سینکڑوں بہانے بنا کر حج جیسی دولت سے محروم رہ جاتے ہیں ۷ ؎ (۳۰)سفرِ حج سفرِ آخر ت کا نمونہ ہے، جس وقت حاجی گھر سے چلتا ہے اور احباب و اقارب سے رخصت ہوتا ہے تو جنازے کا سماں نظر آتا ہے کہ ایک روز اس عالم سے سب عزیز و اقارب کو چھوڑ کر سفرِ آخرت کرنا ہوگا، جب احرام کا لباس پہنتا ہے تو کفن کا وقت