عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیا کرتے تھے جیسے قریش کا یہ کہنا کہ ہم حق تعالیٰ کے ہمسایہ ہیں اس واسطے ہم اﷲ تعالیٰ کے حرم سے نہیں نکلیں گے پس یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی ’’ثُمَّ اَفِیْضُوْا مِنْ حَیْثُ اَفَاضَ النَّاسُ الآیہ (پھر جہاں سے اور لوگ چلیں تم بھی وہیں سے چلو)۔ غرضکہ حج کرنے والوں کی شان یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے لئے اپنے نفس کو عاجز و ذلیل بنائیں اور حج کی جن مصالح کا اعتبار کیا گیا ہے وہ اعلا ء کلمۃ اﷲ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کی موافقت اور اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کی یاد ہے ۲ ؎ پس شریعتِ محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام میں ان تمام امورِ فاسدہ کی اصلاح کی گئی جو زمانہء جاہلیت میں لوگ حج میں کرتے تھے اور اصل عبادت کو باقی رکھا گیا ہے تاکہ یہ قدیم عبادت قائم رہے اور شعائرِ الٰہیہ کی عظمت و شوکت کا اظہار ہوتا رہے ۳ ؎ (۷) مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے مختلف ممالک کے اہل الرائے اگر کوئی لائحہ عمل تجویز کریں تو اس کی تشکیل اوراشاعت کے لئے یہ بہترین موقع ہے ۴ ؎ (۸) تمام اسلامی ممالک کے افراد کے درمیان باہمی تعارف و اتحاد واتفاق اور تعلقات کی وسعت کے لئے حج ایک بہترین ذریعہ ہے کیونکہ اس موقع پر ملّتِ اسلامیہ کا ایک عظیم الشان اور بے نظیر اجتماع ہوتا ہے، مشرق و مغرب و جنوب و شمال سے لوگ جو ق درجوق آتے ہیں اور باہمی الفت و محبت اور تعارف حاصل کرتے ہیں، آجکل کی اصطلاح میں اس کو ’’ کُل عالمی اسلام کانفرنس ‘‘ کہہ سکتے ہیں۔ یہ ایسا عظیم الشان اجتماع ہے کہ دنیا میں کہیں اس کی نظیر نہیں ملتی ۵ ؎