عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آئے وہ غلط، جس چیز میں کوئی مصلحت معلوم نہ ہو وہ لغو قرار دی جاتی ہے اور تو اور احکامِ شرعیہ قطعیہ میں بھی اپنی رائے زنی کی جاتی ہے نہ صرف ان کی مصالح پر بس کیا جاتا ہے بلکہ علل دریافت کی جاتی ہیں اور یہ مرض ایسا عام ہوگیا ہے کہ ہر شخص احکامِ شرعیہ کی علّت دریافت کرتا ہے بلکہ اس کے بغیر تسّلی ہی نہیں ہوتی، یہ سب بددینی اور خدائی احکام کی عظمت سے ناواقفیت کی بِنا پر ہے ورنہ ہمارا کیا منہ ہے کہ ہم اس خالق و مالک کے احکام کی علل دریافت کریں وہ مالک ہے جو چاہے حکم کرے ہم کو یہ حق نہیں کہ ہم لفظ ’’کیوں‘‘ زبان پر لائیں، ارشاد خداوندی ہے ’’ لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَھُمْ یُسْئَلُوْنَ o (ترجمہ:حق تعالیٰ سے اس کے فعل کے متعلق سوال نہیں کیا جاسکتا اور لوگ جو کچھ کریں گے ان سے اس کا سوال کیا جائے گا) ہمارا تو یہ کام ہونا چاہئے۔ ؎ زباں تازہ کردن باقرارِ تو نینگیختن علّت ازکارِ تو اس کے علاوہ یہ سوال کہ اس حکم میں کیا حکمت اور اس کی کیا علت ہے خود مقنّن سے ہوسکتا ہے علماء سے نہیں ہوسکتا کیونکہ علماء قوانین کے ناقل ہیں خود مقنّن نہیں ۔بایں ہمہ احکامِ شرعیہ حکمت و مصلحت سے خالی نہیں ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر شخص ان کو سمجھ سکے۔ حکمائے اسلام نے سب احکام کے مصالح بیان کئے ہیں اور اس موضوع پر مستقل کتابیں لکھی ہیں لہٰذا یہ بات خوب ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ یہ سب مصالح مدارِ احکام نہیں، اگر یہ مصالح نہ بھی ہوں تب بھی ہمارا فرض ہے کہ یہ خدائی حکم کے سامنے سرِ تسلیم خم کردیں اور سمجھیں کہ حق سبحانہ و تعالیٰ حکیم ہے اور ’’ فِعْلُ الْحَکِیْمِ لَایَخْلُوْ عَنِ الْحِکْمَۃِ‘‘ (ترجمہ:حکیم کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا) یہ ہماری عقل کی کوتاہی ہے کہ ان کے اسرارِ غامضہ تک نہیں پہنچ سکتے۔ چونکہ ہماری عقل اور حکمت دونوں ناقص ہیں اور