عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں داخل ہو اس سے اپنے لئے دعائے مغفرت کی درخواست کرو کیونکہ وہ بخشا ہوا یعنی اپنے گناہوں سے پاک صاف ہوکر آیا ہے اور یہ روایت حضرت عمرؓ کے قول کے لئے جو اوپر ذکر ہوا بہت اچھی طرح مؤیّد ہے اور سلف کا معمول تھا کہ غازیوں کو رخصت کرنے کے لئے ان کے ہمراہ چلتے تھے اور جب حاجی لوگ آتے تھے تو ان کا ستقبال کرتے تھے اور دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیتے تھے اور ان سے دعا کی درخواست کرتے تھے اور قبل اسکے کہ حاجیوں کو آئے ہوئے زیادہ عرصہ گزرے اُن سے ملاقات کرتے، دعا کی درخواست کرتے، اور کہتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ تم سے اور ہم سے قبول فرمائے۔ پس قبل اس کے کہ حجاج کو آئے ہوئے زیادہ عرصہ گزرے اُن سے دعا وغیرہ کرانے کے لئے جلدی کرنی چاہئے۔) (۹) ’’عن جابر رضی اﷲ عنہ عن النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال مَااَمْعَرَ حَاجٍّ قَطُّ قِیْلَ لِلْجَابِرِمَاالْاِمْعَارُ قَالَ مَاافْتَقَرَ للا وسط والبزار ۱؎ اَیْ مَااِفْتَقَرَ حَجاًّ مَبْرُوْرًا قَطُّ فَاِذَا حَصَلَ لَہ‘ فَقْر’‘ فَھُوَ لِتَقْصِیْرِ ہٖ فِی النُّسُکِ وَعَدْمِ اَدَائِہٖ عَلَی الْوَجْہِ الْمَرْضِیِّ ۲ ؎ (ترجمہ:حضرت جابر ؓ نے حضور اقدس ﷺ سے روایت کیا ہے آپﷺ نے فرمایا کہ حاجی ہرگز فقیر نہیں ہوسکتا۔ یہ اوسط وبزار کی روایت ہے۔ یعنی جس کا حج مبرور ہوا ہو وہ ہر گز فقیر نہیں ہوسکتا پس اگر کوئی حاجی فقیر ہوجائے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے حج کی ادائیگی میں کوتاہیاں کی ہیں اور حج کو شرع شریف کے پسندیدہ طریقہ پر ادا نہیں کیا ہے) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حج اور عمرہ کثرت فقر کو روکتاہے ۳ ؎۔ اس مضمون کی اور بھی احادیث کنزالعمال وغیرہ میں ہیں (مؤلف)