عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۸) ’’ وقال رسول اﷲ ﷺ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِلْحَاجِّ وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَہُ الْحَاجُّ رواہ حاکم من طریق ابی ھریرۃ ۴ ؎ ورواہ البیھقی فی سننہ ۵ ؎ وعنہ صلی اﷲ علیہ وسلم اِنَّ دَعْوَۃَ الْحَاجِّ لَاتُرَدُّ حَتّٰی یَرْجِعَ، رواہ ابن الجوزی ۶؎ وقال عمربن الخطاب رضی اﷲ عنہ اَلْحَاجُّ مَغْفُوْر’‘ لَّہ‘ وَلِمَنْ یَّسْتَغْْفِرُ لَہ‘ فِیْ شَھْرِ ذِی الْحِجَّۃِ وَالْمُحَرَّمِ وَصَفَرٍ وَعِشْرِیْنَ مِنْ رَبِیْعِ الْاَوَّلِ ۱۱؎ اَیْ فَاِنْ تَاَخَّرَوُصُوْلُہ‘ عَنْھَا فَاِلیٰ وُصُوْلِہٖ اِلیٰ وَطَنِہٖ کَذَاذَکَرَہُ ابْنِ رَجَبٍ ۷ ؎ وروی احمد من حدیث ابن عمر مرفوعاً اِذَالَقِیْتَ الْحَاجَّ فَسَلِّمْ عَلَیْہِ وَصَافِحْہُ وَمُرْہُ اَنْ یَّسْتَغْفِرَلَکَ قَبْلَ اَنْ یَّدْ خُلَ بَیْتَہ‘ فَاِنَّہ‘ مَغْفُوْرُ لَّہ‘ وَھٰذَا شَاھِد’‘ جَیِّد’‘ لِلْجُمْلَۃِ الْاُ وْلیٰ مِنْ قَوْلِ عُمَرَ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ وَقَدْ کَانَ مِنْ سُنَّۃِ الْخَلَفِ اَنْ یُّشَیِّعُواالْغُزَّ اۃَ اَیْ یَمْشُوْنَ مَعَھُمْ لَلتَّوْدِیْعِ وَاَنْ یَّسْتَقْبِلُوْالْحَاجَّ اِذَاقَدِمُوْاوَیُقَبِّلُوْابَیْنَ اَعْیُنِھِمْ وَیَسْأَلُوْنَھُمُ الدُّعَائَ لَھُمْ وَکَانُوْ ایَتَلَقَّوْنَ الْحَاجَّ یَدْعُوْنَ لَھُمْ قَبْلَ اَنْ یَّتَدَا نَسُوْاوَیَقُوْلُوْنَ تَقَبَّلَ اﷲُ مِنَّاوَمِنْکُمْ ، فَیُبَادِرُوْذٰلِکَ قَبْلَ اَنْ یَّتَدَانَسُوْا ۸؎ ؎ (ترجمہ:رسول اﷲ ﷺ نے دعا فرمائی کہ یااﷲ تو حاجی کی بھی مغفرت فرماا اور حاجی جس کے لئے مغفرت کی دعا کرے اس کی بھی مغفرت فرما۔ اس کو حاکم نے بطریق ابی ہریرہؓ روایت کیا ہے اور بیہقی نے اس کو اپنی سنن میں روایت کیا ہے۔ اور رسول ا ﷲ ﷺ کا ارشاد ہے کہ حاجی کے دعا ردّ نہیں کی جاتی یہاں تک کہ وہ اپنے گھر لوٹے۔ اس کو ابن الجوزی نے روایت کیا ہے۔ اور حضرت عمر بن الخطاب ؓ نے فرمایا حاجی کی اﷲ تعالیٰ کے یہاں مغفرت ہے اور جس کے لئے حاجی ماہ ذی الحجہ و محرم و صفر میں اور بیس ربیع الاول تک مغفرت کی دعا کرے اس کی بھی مغفرت ہے۔ یعنی اگر وطن واپس آنے میں اس سے زیادہ تاخیر ہوجائے تو اس کے اپنے وطن واپس آنے تک اس کی دعا قبول ہے۔ ابن رجب نے اسی طرح ذکر کیا ہے ۔ اور احمد نے ابن عمر ؓ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ جب کسی حاجی سے ملاقات ہوتو اس کو سلام کرو اور اس سے مصافحہ کرو اور اس سے پہلے کہ وہ اپنے گھر