عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
۔رواہ بخاری و مسلم و فی روایۃ عن ابی ھریرۃ ؓ جِھَادُ الْکَبِیْرِ وَالصَّغِیْرِ وَالضَّعِیْفِ وَالْمَرْأَۃِ اَلْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ رواہ النسائی‘‘ ۹ ؎(ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ سے سوال کیا گیا کہ کونسا عمل سب سے افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اﷲ تعالیٰ پر اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا۔ عرض کیا گیا کہ پھر کونسا عمل افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا اﷲ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنا۔ عرض کیا گیا پھر کونسا؟ آپ ﷺ نے فرمایا حج مبرور۔ اس کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے اور ابو ہریرہ ؓ سے ایک روایت ہے بوڑھے آدمی اور بچے اور ضعیف اور عورت کا جہاد حج وعمرہ کرنا ہے اس کو نسائی نے روایت کیا ہے) (۷) ’’ اَلْحُجَّاجُ وَالْعُمَّارُ وَفَدُ اﷲِ اِنْ سَأَ لُوْ اُعْطُوْ اوَاِنْ دَعَوْا اَجَابَھُمْ وَاِنْ اَنْفَقُوْااُخْلِفَ لَھُمْ ، رواہ البیھقی عن ابن عمر ۱ ؎ وعن ابی ھریرۃ رفعہ، اَلْحُجَّاجُ وَالْعُمَّارُ وَفَدُاﷲِ اِنْ دَعَوْہُ اَجَابَھُمْ وَاِنِ اسْتَغْفُرْوْہُ غَفَرَلَھُمْ للقزوینی ۲ ؎ وفی شرح اللباب رواہ ابن ماجۃ وفی ارشاد الساری حاشیۃ شرح اللباب قولہ الحجاج والعمار: فی نسخۃ خطیۃ مصححۃ الحاج والعمار وھوالصواب (ترجمہ:حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے لوگ اﷲ تعالیٰ کے وفد (جماعتیں ) ہیں اور اگر وہ اﷲ تعالیٰ سے کوئی سوال کریں تو ان کو دیا جاتا ہے اور کوئی دعا کریں تو قبول کی جاتی ہے اور اگر خرچ کریں تو ان کو اس کا بدل دیا جاتا ہے، اس کو بیہقی نے حضرت ابنِ عمرؓ سے روایت کیا ہے اور ابو ہریرہ ؓ سے مرفوع روایت ہے کہ حاجی لوگ اور عمرہ کرنے والے لوگ اﷲ تعالیٰ کے وفود ہیں اگر وہ اﷲ تعالیٰ سے دعا کریں تو وہ قبول فرماتا ہے اور اگروہ اﷲ تعالیٰ سے مغفرت طلب کریں تو وہ ان کی مغفرت فرمادیتا ہے ،اس کو قزوینی نے روایت کیا ہے شرح اللباب میں ہے کہ اس کو ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے اور شرح اللباب کے حاشیہ ارشاد الساری میں ہے کہ ایک تصحیح شدہ قلمی نسخہ الحاج و العمار ہے اور یہی درست ہے) ۳ ؎