عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی معصیت کا مرتکب نہ ہوا ہو اور بعض کے نزدیک اس سے حجِ مقبول مراد ہے کیونکہ جب آداب وشرائط کی رعایت ہوگی اور کوئی لغزش اس میں نہ ہوگی تو وہ حج انشاء اﷲ مقبول ہی ہوگا۔ بعض نے کہا کہ حج مبرور وہ ہے جس میں ریا وسمعہ نہ ہو اور نہ رفث (فحش کلامی ) ہو اور نہ فسوق (نافرمانی ) ہو۔اور بعض نے کہا کہ وہ ہے جس کے بعد گناہ نہ ہو۔ اور امام نوویؒ نے کہا کہ یہ دونوں قول پہلے قول میں ہی داخل ہیں، امام حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ حج مبرور یہ ہے کہ حج کرنے کے بعد دنیا سے بے رغبتی ہوجائے اور آخرت کی طرف رغبت پیدا ہوجائے ۶ ؎ اور حج مقبول کی علامت یہ ہے کہ حج کرنے کے بعد حاجی نیکیوں کے کرنے اور برائیوں سے بچنے میں اس حالت سے بہتر حالت کی طرف لوٹ آئے جس پر وہ حج سے پہلے تھا ۷ ؎ (۵) ’’ وَقَالَ النَّبِّیُّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَارُؤِ یَ الشَّیْطٰنُ یَوْمًا ھُوَ فِیْہِ اَصْغَرُ وَلَااَدْحَرُوَلَا اَحْقَرُوَلَا اَغْیَظُ مِنْہُ فِیْ یَوْمِ عَرْفَۃَ وَمَاذٰلِکَ اِلَّا لِمَایَرٰی مِنْ تَنَزُّلِ الرَّحْمَۃِ وَتَجَاوُزِ اﷲِ عَنِ الذُّنُوْبِ الْعِظَامِ اِلَّا مَارُؤِیَ یَوْمَ الْبَدْرِ (الحدیث رواہ مالک عن ابراہیم بن ابی عیلہ مرسلاً ) ۸ ؎ (ترجمہ:حضوراقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ غزوہ بدر کے دن کو چھوڑ کر اور کوئی دن عرفہ کے دن کے علاوہ ایسا نہیں جس میں عرفہ کے دن کی طرح شیطان بہت ذلیل ہورہا ہو، بہت راندہ پھر رہا ہو، بہت حقیر ہورہا ہو، بہت زیادہ غصہ میں بھر رہا ہو اور یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ وہ عرفہ کے دن میں اﷲ تعالیٰ کی رحمتوں کا کثرت سے نازل ہونا اور بندوں کے بڑے بڑے گناہوں کا معاف ہونادیکھتا ہے)۔ (۶) ’’ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیَہِ وَسَلَّمَْ اَیُّ الْعَمَلِ اَفْضَلُ قَالَ الْاِیْمَانُ بِاﷲِ وَرَسُوْلِہٖ قِیْلَ ثُمَّ مَاذَاقَالَ اَلْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اﷲِ قِیْلَ ثُمَّ مَاذَآقَالَ حَجُّ مَبْرُوْر’‘