عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کے کیونکہ حقوق العباد کو دنیا میں ادا کرنا یاصاحبِ حق سے معاف کرالینا ضروری ہے ورنہ وہ معاف نہیں ہوں گے ۴ ؎۔ یعنی حج کرنا ان صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو جو حج سے پہلے کے زمانہ میں اس سے سرزد ہوئے ہیں مٹادیتا ہے سوائے حقوق کے، جیسے قرضہ اور غصب کیا ہو ا مال اور قضا نمازمیں وغیرہ اور اس کے مثل ، ہاں جو گناہِ کبیرہ ان حقوق سے متعلق ہوتا ہے مثلاً قرض کا وقت پر ادا نہ کرنا اور غصب کرلینے کا فعل اور نمازیں تاخیر کرنا وغیرہ کا گناہ حج سے ساقط ہوجاتا ہے لیکن خود حقوق کسی کے نزدیک بھی اس وقت تک ساقط نہیں ہوں گے جب تک حج کے بعد قادر ہونے پر ان حقوق کو ادا نہ کرے اور اس مسئلہ کی پوری تحقیق مغنیہ میں ہے ۱ ؎ ’’ وفی اللباب الحج یھدم ماکان قبلہ من الصغائر و اختلف فی الکبائر ۲ ؎ (ترجمہ: حج سے پہلے کے تمام صغیرہ گناہ حج کرنے سے معاف ہوجاتے ہیں اور کبیرہ گناہوں کے معاف ہونے میں علماء کا اختلاف ہے۔ ) (۴) ’’عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ عنہ عن النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال اَلْعُمْرَۃٌ اِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَ ۃُ لِمَا بَیْنَھُمَا وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہ‘ جَزَآء’‘ اِلَّا الْجَنَّۃ رواہ الخمسۃ الا اباداؤد‘‘ ۳؎(ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان کے درمیان میں سرزد ہوں اور حج مبرور کی جزا جنت ہی ہے)۔ اور ایک روایت میں ہے’’ حَجَّۃ’‘ مَبْرُوْرَۃ’‘ خَیْر’‘ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا وَالْحَجُ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہ‘ جَزَآء’‘ اِلَّا الْجَنَّۃَ رواہ النسائی وابن عدی عن ابی ہریرۃ ‘‘ ۴؎ (ترجمہ:حج مبرور دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت ہی ہے ) ۔ اور حج مبرور ہے جس میں گناہ اور ریاکاری نہ ہو یا وہ ہے جس میں سخاوت اور حسن اخلاق ہو ۵؎۔ یعنی حج مبرور وہ ہے جس میں کسی قسم