عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ﷺ اونٹنی پر سوار ہوتے اور وحی نازل ہوتی تو وہ انٹنی اپنی گردن گرادیتی اور جب تک وحی ختم نہ ہوتی حرکت نہ کرسکتی تھی۔ شیخین نے صحیحین میں حضرت عمر بن الخطاب ؓ سے روایت کی ہے کہ یہود کے کسی شخص نے حضرت عمرؓ سے عرض کیا اے امیرالمؤمنین تمہارے قرآن کریم میں ایک آیت ہے جس کو تم پڑھتے ہو اگر وہ آیت ہم یہودیوں پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بناتے (یعنی سالگرہ کے طور پر اس دن کی خوشی مناتے ) حضرت عمرؓ نے ارشاد فرمایا کہ وہ کونسی آیت ہے؟اس شخص نے عرض کیا ’’الیوم اکملت لکم دینکم‘‘۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ ہم خوب اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ آیت نبی کریم ﷺ پر کس دن اور کس جگہ نازل ہوئی، یہ آیت نبی کریمﷺ پر میدانِ عرفات میں جمعہ کے دن وقوفِ عرفات کے وقت نازل ہوئی ہے ۔ حضرت عمر ؓ نے اس میں ارشاد فرمایا کہ یہ دن ہمارے لئے پہلے سے ہی عید کا دن ہے بلکہ بحمداﷲ ہمارے یہاں اس وقت دو عیدیں جمع تھیں ایک جمعہ کا دن (کہ وہ بھی مسلمان کے لئے عید کے دن کی طرح ہے) دوسرے عرفہ کا دن (کہ وہ بھی بالخصوص حاجی کے لئے عید کا دن ہے) ۲ ؎ (۳) ’’ عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ عنہ عن النبی ﷺ قَالَ مَنْ حَجَّ لِلّٰہِ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُاْ رَجَعَ کَیَوْمٍ وَلَدَ تْہُ اُمُّہ‘ رواہ الخمسۃ الااباد اود ‘‘ ۳؎ (ترجمہ:حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے محض اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے حج کیا اور رفث یعنی جماع اور اس کے تذکرے اور لغو کلام اور فسق یعنی ہر قسم کے گناہ کے کاموں سے محفوظ رہا تو وہ حج سے ایسا پاک ہوکر واپس ہوتا ہے جیسا کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے دن پاک تھا) یعنی تمام گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے اور بعض محدثین کا یہی مذہب ہے جیسا کہ حدیث شریف کے ظاہر الفاظ کا مطلب ہے سوائے بندوں کے حقوق