عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’وَاَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَأْ تُوْکِ رِجَالًا وَّعَلیٰ کُلِّ ضَامِرٍ یَّأْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ لِّیَشْھَدُ واْمَنَافِعَ لَھُمْ الآیہ‘‘ (ترجمہ:آپ لوگوں میں حج کے فرض ہونے کا اعلان کردیں اس اعلان سے لوگ آپ کے پاس (یعنی آپ کی اس عمارت کے پاس حج کے لئے) پیدل چل کر بھی آئیں گے اور ایسی اونٹنیوں پر سوار ہوکر بھی آئیں گے جو دُور دراز راستوں سے چل کر آئی ہوں اور سفر کی وجہ سے دُبلی ہوگئی ہوں تاکہ یہ آنے والے اپنے منافع حاصل کریں) ۔’’ لیشھد و امنافع لھم ‘‘کی تفسیر میں کہا گیا ہے کہ موسم حج میں تجارت بھی کریں گے اور آخر ت میں حج کا اجروثواب بھی حاصل کریں گے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے فرمایامنافع سے مراد دنیا اور آخرت کے منافع ہیں، پس آخرت کے منافع سے مراد اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی کا حاصل ہونا ہے اور دنیا کے منافع سے مُراد قربانیوں اور ذبیحہ جانوروں کے گوشت اور تجارتیں ہیں ۱ ؎ ۔ (۲) اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’ اَلْیَوْ مَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًاo الآیہ (ترجمہ:آج کے دن میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو ہر طرح کامل ومکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت کو پورا کردیا اور تمہارے لئے دینِ اسلام کو ہمیشہ کے لئے پسند کرلیا (کہ قیامت تک تمہارا یہی دین رہے گا اس کو منسوخ کرکے دوسرا دین تجویز نہ کیا جائے گا) یہ آیتِ مبارکہ جمعہ کے روز عرفات کے میدان میں عصر کے بعد حجۃ الوداع میں نازل ہوئی جبکہ رسول اﷲ ﷺ عرفات کے میدان میں اپنی اونٹنی پر جس کا نام عضبا ہے تشریف فرما تھے پس وہ اونٹنی بوجھ کی وجہ سے بیٹھ گئی کھڑی نہ رہ سکی۔ نزولِ وحی کے وقت حضور اقدس ﷺ میں وزن بہت بڑھ جاتا تھا۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب حضور