عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائز نہیں احناف کے نزدیک جائز ہے، تاہم احتلاف سے بچنے کے لئے نہ کرنا والیٰ ہے۔ جن مقاموں پر خدائے تعالیٰ کا عذاب کسی قوم پر آیا ہو جیسے ثمود اور عاد کی قوم کے عذاب کے مقامات تو اس مقام کے پانی سے وضو و غسل نہ کرنا چاہئے اگر چہ اس میں بھی اختلاف ہے تاہم بچنا اولیٰ ہے اور بوجہ ضرورت و مجبوری جائز ہے (زمزم شریف کے پانی سے وضو اور غسل بلاکراہت جائز ہے بلکہ اس کا ثواب زیادہ ہے اور یہ اس وقت ہے جبکہ طہارت پر تبرک کے لئے کیا جاوے۔ پس جنبی اور محدث کو اور نجس مکان میں زمزم کا پانی استعمال نہیں کرنا چاہئے اور نہ اس سے استنجا کرے اور ن اس سے نجاستِ حقیقہ کو دھووے اور بعض علما نے اس کو حرام کہا ہے اور کہا گیا ہے کہ بعض لوگوں نے اس سے استنجا کیا پس ان کو بواسیر ہوگئی، البتہ ضرورت کے وقت بلاکراہت وضو و غسل جائز ہے اور اس وقت تیمم جائز نہیں، اگر چہ آب زمزم قمقموں میں بند ہو اور ٹانکا لگا ہوا ہو پس تور کر پانی نکال کر وضو یا غسل کرنا لازمی ہے)۔ ناپاک زمین پر مٹی وغیرہ ڈال کر نجاست چھپا دی جائے اس طرح کہ نجاست کی بو نہ آئے تو مٹی کا اوپر کا حصہ پاک ہے۔ اگر ٹوٹے ہوئے دانت کو جو ٹوٹی کر علیحدہ ہوگیا ہو اس کی جگہ پر رکھ کر جمادیا جائے خواہ پاک چیز سے یا ناپاک چیز سے اور اسی طرح اگر کوئی ہڈی ٹوٹ جائے اور اس کے بدلے کوئی ناپاک ہڈی رکھ دی جائے یا کسی زخم میں ناپاک چیز بھر دی جائے اور وہ اچھا ہو جائے تو اس کو نکالنا نہ چاہئے بلکہ وہ خود بخود پاک ہو جائے گا۔ دوہرا کپڑا یا روئی دار کپڑا اگر ایک جانب سے نجس ہوجائے اور دوسری جانب پاک ہو تو کل کپڑا ناپاک سمجھا جائے گا نماز اس پر درست نہیں یعنی اگر وہ سجدہ یا کپرے ہونے کی جگہ پڑتا ہو اور دونوں کپڑے یا ہم سلے ہوئے ہوں تو پھر ایک کے ناپاک ہونے سے دوسرا ناپاک نہ ہوگا جب کہ اوپر کا حصہ اتنا موٹا ہو کہ اس