عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہاں اگر طبیب حاذق دیندار کی یہ رائے ہو کہ اس مرض کا علاج شیر کی چربی کے علاوہ نہیں تو ایسی حالت میں بعض علما کے نزدیک اس کا خارجی استعمال درست ہے لیکن نماز کے وقت اس کو دھونا ضروری ہوگا۔ راستوں کی کیچڑ اور ناپاک پانی معاف ہے بشرطیکہ بدن یا کپڑے نجاست کا اثر نہ معلوم ہو، فتویٰ اسی پر ہے، باقی احتیاط یہ ہے کہ جس شخص کی آمد روفت بازار اور راستوں میں زیادہ نہ ہو وہ اس کے لگنے سے بدن اور کپڑے پاک کرلیا کرے چاہے ناپاکی کا اثر محسوس نہ ہو۔ نوشاد پاک ہے اگر چہ وہ نجاست کے دھوئیں سے بنتا ہے۔ نجاست کے اوپر جو گردو غبار ہے وہ پاک ہے بشرطیکہ نجاست کی تری نے اس میں اثر کرکے اس کو تر نہ کردیا ہو، پھل وغیرہ کے کیڑے پاک ہیں لیکن ان کا کھانا درست نہیں جبکہ ان میں جان پڑگوی ہو، گولر وغیرہ سب پھلوں کے کیڑوں کا یہی حکم ہے۔ کھانے کی چیزیں اگر سڑجائیں اور بو کرنے لگیں تو ناپاک نہیں ہوتیں جیسے گوشت حلوہ وغیرہ سب پھلوں کے کیڑوں کا یہی حکم ہے۔ کھانے کی چیزیں اگر سڑجائیں اور بو کرنے لگیں تو ناپاک نہیں ہوتیں جیسے گوشت حلوہ وغیرہ لیکن صحت کے نقصان کے خیال سے ان کا کھانا درست نہیں۔ لیکن گھی اور دودھ، تیل اور رغن زیتون میں اگر بساندھ ہو جائے تو ان کا کھانا حرام و منع نہیں ہے، اور اسی طرح پینے کی چیزیں اگر بدبو دار ہو جائیں تو اس تغیر کی وجہ سے حرام نہیں ہوتیں، مشک اور اس کا نافہ پاک ہے اور اسی طرح عنبر وغیرہ بھی پاک ہیں۔ گندہ انڈا حلال جانور کا پاک ہے بشرطیکہ ٹوٹا نہ ہو، پس نماز پڑھنے میں وہ جیب میں ہو تو نماز ہو جائے گی، لیکن اگر جیب میں پیشاب وغیرہ کی بند شیشی ہے تو نماز نہ ہوگی جیسا کہ پہلے بیان ہوا، مردہ انسان جس پانی میں نہلایا جائے وہ ناپاک ہے۔ عورت کے وضو اور غسل سے بچے ہوئے پانی سے مرد کو وضو اور غسل کرنا امام احمد کے نزدیک