عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگی اور ایسے ہی چرکین (گوبر پاخانہ وغیرہ) پانی میں پڑے اور اس سے چھینٹیں اڑیں اور کپڑے پر پڑیں اگر ان کا اثر کپڑے پر ظاہر ہوگیا تو کپڑا نجس ہوگا ورنہ نجس نہ ہوگا خواہ پانی جاری ہو یا نہ ہو، یہی مختار ہے، اگر کھوڑے کے پائوں میں نجاست لگی ہو اور وہ پانی میں چلے اور اس کی چھینٹیں سوار کے کپڑے پر پڑیں تو وہ نجس ہو جائے گا خواہ پانی بند ہو یا جاری، صحیح یہ ہے کہ نجس نہہوگا بموجب قاعدئہ کلیہ کے کہ یقین شک سے زائل نہے ہوتا۔ میت کے نہلانے والے پر میت کے دھووں سے جو چھینٹیں اڑیں جن سے بچائو کرنا ممکن نہے ںہے تو وہ اس کو نجس نہیں کریں گی بوجہ عموم بلویٰ۔ نمازی کے غسل سے جو چھینٹیں برتن میں گریں جن کے گرنے کا موقع ظاہر نہیں ہوتا تو وہ معاف ہے جیسے راستے کی کیچڑ اور نجس چیزوں کا دھواں و گوبر کا غبار اور کتوں کے بیٹھنے کی جگہ کا غبار معاف ہے یعنی نجس نہ ہوگا۔ پائخانہ کی مکھیاں اگر کسی کے کپڑے پر بیٹھ جائے تو وہ نجس نہیں ہوتا لیکن اگر وہ ـغالب ہوں اور بہت ہوں تو نجس ہو جاتا ہے۔ کسی شخص کے پائوں میں کیچڑ لگ گئی اور وہ مٹی میں چلا اور پائوں نہ دھوئے اور نماز پڑھ لی تو اگر نجاست کا اثر اس میں نہیں ہے تو جائز ہے لیکن احتیاط یہ ہے کہ پائوں دھولے۔ پاک پانی میں اگر نجس مٹی ڈالے یا پاک مٹی میں نجس پانی ڈالے تو حیح یہ ہے کہ وہ گارا نجس ہوگا۔ اگر نجس بھوسہ یا گوبر و لید گارے میں ڈالا جائے اور وہ بھوسہ وغیرہ قائم رہے اور نظر ااتا ہو تو اگر بہت ہوگا تو نجس ہوگا ورنہ نجس نہ ہوگا اور اگر خشک ہو جائے گا تو اس کی طہارت کا حکم ہوگا۔ کتنے کا لعاب نجس ہے پس اگر کسی کے عضو یا کپڑے کو پکڑلے تو جب تک اس پر تری ظاہر نہ ہوگی نجس نہ ہوگا خواہ وہ کتا خوشی (لاڈ) میں ہو یا غصہ میں برابر ہے، یہی مختار ہے۔ کتنے کا بدن خود نجس نہیں خواہ سو کھا ہویا گیلا لیکن اگر اس کے بدن پر نجاست ہو تو