عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بدن کو لگے تو صحیح یہ ہے کہ نجس نہیں ہوتا، اگر چرکین (پاخانہ) کسی گھر میں جلا یا جائے اور اس کا دھواں اور بخارات چھت کی طرف کو چڑھے اور اس کے روشندان میں تو الگا ہوا ہے وہاں جم جائے پھر وہ پگھلے یا پسینہ بن کر (پسیج کر) نکلے اور وہ کپڑے کو لگے تو استحساناً یہ حکم ہے کہ جب تک نجاست کا اثر ظاہر نہ ہوگا وہ کپڑا پلید نہ ہوگا اسی پر فتویٰ ہے اور یہی حکم اصطبل کا ہے جب وہ گرم ہو اور اس کے دھواں نکلنے کے سوراخ پر توا ہو جہاں نجاست کا دھواں جمع ہوتا ہے اور پھر اس توے میں پسینہ آیا اور ٹپکنے لگایا حمام میں جب نجاست جلائی جائے اور دیواروں اور روشندانوں سے پسینہ ٹپکنے لگے۔ اگر پانی سے استنجا کیا اور کپڑے سے نہ پونچھا پھر ریح خارج ہوئی تو فقہا کا یہ قول ہے کہ اس کا گرداگرد نجس نہیں ہوتا اور یہی حکم اس صورت میں ہے کہ استنجا تو نہیں کیا بلکہ پاجامہ پسینے یا پانی میں تر ہوگیا پھر ریح خارج ہوئی۔ لیکن اگر خشک ہونے پر اثر یعنی زردی وغیرہ ظاہر ہو تو نجس ہوگا اگر سردی کے موسم میں گھوڑے بندھنے کی جگہ میں جہاں لید وغیرہ جلتی رہتی ہے داخل ہوا اور بدن اس کا تر تھا یا کوئی تر چیز وہاں لے گیا اور وہ اس کی گرمی سے خشک ہوئی تو نجس نہ ہوگی لیکن اگر اثر ظاہر ہوا مثلاً ردی کپڑے یا اس چیز پر خشک ہونے کے بعد ظاہر ہوئی تو نجاست کا حکم ہوگا۔ اگر کوئی شخص ایسے بچھونے پر سویا جس پر مٹی لگ کر خشک ہوگوی تھی پھر اس کو پسینہ آیا اور اس سے وہ بچھونا تر ہوگیا تو اگر اس بچھونے کی تری کا اثر اس کے بدن پر ظاہر نہیں ہوا ہے تو نجس نہیں ہوگا اور اگر ظاہر ہوا (یعنی کچھ نجاست چھوٹ کر بدن یا کپڑے کو لگ گئی) تو نجس ہو جائے گا۔ گدھے نے پانی میں پیشاب کیا اور اس پانی کی کچھ چھینٹیں کسی آدمی کے کپڑے پر پڑیں تو وہ نماز جائز ہونے کو نہیں روکتیں اگر چہ بہت ہوں لیکن جب یقین ہو جائے کہ وہ چھینٹیں پیشاب کی تھیں تو نماز جائز نہ