عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اور گیہوں کے ساتھ پس جائے یا تیل میں گر جائے تو وہ آٹا اور تیل جب تک اس کا مزہ نہ بدلے پلید نہ ہوگا یہی حکم سر کہ اور رب (انگور یا سیب وغیرہ کا نچوڑ جو گاڑھا کردیا جائے) کا ہے، اسی پر فتویٰ ہے، اگر کپڑے پر نجس تیل قدرے درہم سے کم لگے پھر وہ پھیل کر فدرِ درہم سے زیادہ ہو جائے تو فتویٰ اس پر ہے کہ اس سے نماز جائز نہیں، حل شدہ نجاست (نجس پائی وغیرہ) میں بھیگا ہوا نجس کپڑا جو پاک کپڑے میں لپیٹا جائے اور اس کی تری پاک کپڑے میں ظاہر ہو یکن پاک کپڑا اس سے اتنا تر نہ ہو جائے کہ نچورنے میں رطوبت گرے یا قطرے ٹپکیں (یعنی ایک آدھ قطرہ ٹپکے یا ہتاھ بھیگ جائے) تو اصح یہ ہے کہ وہ نجس نہ ہوگا، اسی طرح اگر پاک کپڑا ایک نجس کپڑے پر یا نجس زمین پر جو تر ہو بچھا دیا جائے اور نجاست کپڑے میں اثر کرے لیکن وہ اتنا تر نہ ہو جائے کہ نچوڑ نے میں اس سے رطوبت گرے مگر نجاست کی تری کی جگہ معلوم ہوتی ہو تو اصح یہ ہے کہ وہ نجس نہ ہوگا اور اگر عین نجاست یعنی خالص پیشاب وغیرہ سے گیلا ہے اور پاک کپڑے میں ذرا سی نمی یا دھبہ آگیا تو نجس ہو جائے گا، اگر تر پائوں نجس زمین یا نجس بچھونے پر رکھا تو وہ نجس نہ ہوگا اور اگر خشک پائوں نجس بچھو نے پر کرھا جو تر ہو تو پائوں اگر بھیگ گیا تو نجس ہوگیا اور نمی کا اعتبار نہیں ہے یہی صحیح ہے۔ مٹی میں ملے ہوئے گوبر سے چھت لیپی جائے تو اس پر بھیگا ہوا کپڑا رکھ دینے سے نجس نہیں ہوتا، سوکھا ہوا گوبر یا نجس مٹی جب ہوا سے اڑ کر گیلے کپڑے پر پڑے تو جب تک اس میں نجاست کا اثر (بوریا رنگ) نظر نہ ائے نجس نہ ہوگا، ہوا جو گندگیوں پر گذر کر تر کپڑے کو لگ جائے تو اگر اس میں نجاست کی بو آنے لگے تو نجس ہو جائے گا بعض کے نزدیک صحیح یہ ہے کہ نجس نہیں ہوگا اور نجاستوں کے بخارات لگنے سے نجس نہیں ہوتا یہی صحیح ہے۔ نجاست کا دھواں اگر کپڑے یا