عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
جائے اور اس کے دھونے کی حاجت ہو پس اگر زمین نرم ہے تو تین بار پانی بہانے سے پاک ہو جائے گی اور اگر سخت ہے تو فقہا نے کہا ہے کہ اس پر پانی ڈالیں پھر ہاتھ سے رْر یں پھر اون یا پاک کپڑے سے پونچھںے اور اسی طرح تین بار عمل کریں تو پاک ہو جائے گی اور اگر اس پر اتنا زیادہ پانی ڈالا جائے کہ اس کی نجاست متفرق ہو جائے اور اس کی بو اور رنگ باقی نہ رہے اور چھوڑ دی جاوے تاکہ خشک ہو جائے تو وہ پاک ہو جائے گی۔ بوریا (چٹائی) کو اگر نجاست لگ جائے اور وہ نجاست خشک ہو تو ضروری ہے کہ اس کو مل کر نرم کرلیں (یعنی تین دفعہ مل کر دھوئیں) اور اگر تر ہو اور بوریا نرکل کا یا اسی کے مثل کسی اور چیز کا ہو تو وہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور کسی چیز کی (یعنی ملنے وغیرہ) کی حاجت نہ رہے گی اور بلا خلاف پاک ہو جاوے گی اس لئے کہ وہ نجاست کو جذب نہیں کرتا اور اگر خرما وغیرہ کی چھال (یا دوب) کا ہو تو دھوئیں اور ہر بار خشک کریں تب امام ابو یوسفؒ کے نزدیک پاک ہو جائے گا اور اسی پر فتویٰ ہے اور بوریا اگر نجس پانی میں گر جاوے تو امام ابو یوسفؒ کے قول کے مطابق جس کو مشائخ نے اختیار کیا ہے اس کو تین بار دھوئیں اور ہر بار نچوڑیں یا خشک کریں تو پاک ہو جائے گا۔ نجس برتن یا کوئی بھاری فرش دری ٹاٹ وغیرہ یا کسی ناپاک کپڑے یا چیز کو نہر یا دریا وغیرہ کسی بہتے پانی میں ڈال دیا جائے اور رات بھر پڑا رہنے دیا جائے تاکہ اس پر پانی جاری رہے تو پاک ہو جائے گا، یہی اصح ہے (اص اس میں یہ ہے کہ جتنی دیر میں یہ ظن غالب ہو جائے کہ پانی نجاست کو بہالے گیا تو پاک ہو جائے گا کیوں کہ بہتے پانی سے پاک کرنے میں نچوڑنا شرط نہیں) کوزہ میں اگر شراب ڈالی گئی ہو تو تین بار اس کے اندر پانی ڈالنے سے پاک ہو جائے گا، اگر کوزہ کورا ہے تو ہر بار ایک ساعت تک توقف کرے یہ امام ابو یوسفؒ کا قول ہے۔ شراب کا