عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مکا اگر پرانا اور سمتعمل ہو تو تین بار کے دھونے سے پاک ہو جاتا ہے جبکہ شراب کی بو اس میں نہ رہے، دباغت کیا ہوا چمڑا جب اس کو نجاست لگے تو اگر ایسا سخت ہے کہ اس کی سختی کی وجہ سے اس میں نجاست جذب نہیں ہوتی تو اومہ کے قول کے بموجب دھونے سے پاک ہو جاوے گا اور اگر اس میں نجاست جذب ہوسکتی ہے اور اس کو نچوڑ سکتے ہیں تو تین بار دھوویں اور ہر بار نچوڑ دیں تو پاک ہو جائے گا اور اگر نہیں نچوڑ سکتے تو امام ابو یوسفؒ کے قول کے بموجب تین بار دھوئیں اور ہر بار خشک کریں، اگر کپڑے کا کنارہ نجس ہوگیا اور اس کو بھول گیا اور بغیر اس کے کہ سوچ کر گمان غالب پر عمل کرے اس کپڑے کے کسی کنارہ کو دھولیا تو اس کپڑے کے پاک ہونے کا حک کیا جائے گا یہی مختار ہے اگر اس کپڑے سے بہت سی نمازیں پڑھیں پھر ظاہر ہوگیا کہ دھویا اور طرف تھا اور نجاست اور طرف تھی تو جس قدر نمازیں اس کپڑے سے پڑیں ان کا اعادہ واجب ہے اور اگر سوچ کر دھولیا تھا اور بعد میں غلطی معلوم ہوئی تو اب اس نجس جگہ کو دھولے اور نماموں کا اعادہ نہ کرے، اور احتیاط یہ ہے کہ سارا کپڑا دھولے، اور اسی طرح اگر نجاست آستین میں لگی تھی اور یہ یاد نہ رہا کہ کونسی آستین تھی تو دونوں کو دھولے یا صرف آستین یا کلی نجس ہوگئی مگر یہ معلوم نہیں کہ کونسا حصہ ہے پوری آستین یا کلی دھولے، اگر کپڑا نجس ہو جائے اور تین بار اس کا دھونا واجب ہو اور اس نے ایک دن ایک بار دھویا اور ایک دن دوبارہ دھویا، یا ایک ایک دفعہ کرکے تین مختلف وقتوں میں دھویا تو جائز ہے اس لئے کہ مقصود حاصل ہوگیا یہ ضروری نہیں کہ تینوں بار ایک ہی وقت میں دھویں۔ ۱۔ امام محمدؒ کے نزدیک پاک نہیں ہوسکتی اور یہ حکم اس بارے میں ہے کہ نماز کی حالت میں اس کو ساتھ نہ رکھے کیوں کہ ان کے نزدیک اندرونی ناپاک ملمع کی پاکی نہیں ہوسکتی