عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۔ جو نا پاکی کو بالکل جذب نہ کریں بلکہ نجاست اوپر لگی رہے جیسے لوہے، تانبے، پیتل وغیرہ کی چیزیں یہ چیزیں نجاست کے دھو لینے سے (یا پونچھ ڈالنے سے جب کہ اثر جاتا رہے اور وہ کھردی نہ ہوں) پاک ہو جائی ہیں۔ ۲۔ جو نجاست کو بہت تو جذب نہ کرے لیکن کچھ نہ کچھ جذب کرے جیسے چٹائی بوریا وغیرہ تو اس سے بھی نجاست زائل ہو جانے پر وہ چیز پاک ہو جاتی ہے۔ ۳۔ جو بالکل جذب کرلیتی ہیں جیسے کپڑا تو ایسی چیزوں سے ناپاکی دھو کر تین بار نچوڑ نے سے یا جو نچڑ نہ سکے اس کو تین بار خشک کرنے سے دور ہوگی، اگر کپڑا ایسا ہو کہ جذب نہ کرے تو اس کا بھی چٹائی وغیرہ کے مانند حکم ہے) اگر کسی نے گیہوں یا گیہوں یا گوشت، شراب یا پیشاب میں پکا یا تو فتویٰ اس پر ہے کہ وہ کبھی پاک نہ ہوں گے ان بھینک دیا جائے، اگر ایسی چیز نجس ہو جائے جو نچوڑی نہیں جاسکتی اور وہ نجاست کو پی جائے مثلاً چھری کو نجس پانی سے ملمع کیا یا مٹی کا برتن یا اینٹ تازہ بنی ہوئی ہو اور اس پر شراب یا پیشاب پڑ جائے یا گیہوں پر شراب پڑجائے اور وہ اس جو جذب کرکے پھول جائیں تو امام ابو یوسفؒ کے نزدیک پاک (۱) پانی سے تین بار چھری کو ملمع کیا جائے اور اینٹ اور برتن کو تین بار دھوئیں اور ہر بار خشک کریں تو پاک ہو جائے گے اور گیہوں کو پانی میں بھگو دیں یہاں تک کہ وہ پانی کو اسی طرح پی لیں جیسے شراب کو انھوں نے پیا تھا پھر خشک کوے جائیں اور تین مرتبہ اسی طرح کیا جائے تو طہارت کا حکم کیا جائے گا (۲) اور اگر نہ پھولے ہوں تو تین مرتبہ دھوئیں اور ہر مرتبہ خشک کریں لیکن یہ شرط ہے کہ اس میں شراب کا مزہ یا بو باقی نہ ہو، اور اگر اینٹ پتھر یا برتن پرانا ہو تو اس کو بیک وقت تین بار دھولینا کافی ہے ہر بار خشک کرنے کی ضرورت