عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک روایت یہی بھی ہے کہ اخیر میں صرف ایک مرتبہ نچوڑ نا کافی ہے اس میں آسانی ہے اور اسی پر فتویٰ ہے اور پہلے قول میں زیادہ احتیاط ہے، اگر ہر بار نچوڑا اور طاقت اس میں زیادہ ہے لیکن کپڑے کے بچانے کے لئے اچھی طرح نہ نچوڑا تو جائز نہیں لیکن ظاہر تر روایت یہ ہے کہ صرورت کے سبب (مثلاً باریک ململ وغیرہ یا پرانا کپڑا ہونے کی وجہ سے) معمولی نچوڑنے سے بھی پاک ہو جائے گا (نیز منقول ہے کہ ایسے مال کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے چاہے کہ تین بار دھوئے اور ہر بار حشک کرے جس طرح فرش و چٹائی وغیرہ جو نچوڑی نہیں جاتیں ایسی چیزوں کو ہر بار خشک کیا جاتا ہے) اگر تین مرتبہ دھویا اور ہر مرتبہ نچوڑا پھر لٹکانے وغیرہ سے اس میں سے ایک قطرہ ٹپک کر کسی چیز پر لگ گیا تھا تو اگر اس کو تیسری مرتبہ خوب نچوڑ لیا گیا تھا ایسا کہ اگر اس کو پھر نچوڑتے تو اس میں سے پانی نہ گرتا تو کپڑا اور ہاتھ اور جو قطرہ اب لٹکانے وغیرہ سے ٹپکا ہے سب پاک ہیں اور اگر ایسا نہیں نچوڑا تھا تو سب نجس ہیں، اور جو چیز نچڑ نہیں سکتی جیسے چٹائی یا بھاری کپڑا یعنی دری کمبل وغیرہ تو وہ تین مرتبہ دھونے اور ہر مرتبہ خشک کرنے سے پاک ہوتا ہے اس لئے کہ خشک کرنے میں بھی نجاست نکالنے کا اثر ہوتا ہے اور خشک کرنے کی حد یہ ہے کہ اس قدر اس کو چھوڑ دے کہ پانی کا ٹپکنا اس سے موقوف ہو جاوے سوکھ جانا شرط نہیں ہے، یہ حکم اس وقت ہے جب کہ اس چیز نے نجاست کو خوب پی لیا ہو جیسے دری وغیرہ اور اگر نجاست کو نہ پیا ہو جیسے بوریا چٹائی وغیرہ تو تین بار کے دھولنے سے پاک ہو جائے گا ہر بار اتنی دیر چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے کہ پانی ٹپکنا بند ہو جائے (اصول یہ ہے کہ جن چیزوں کو نجاست پہچنتی ہے وہ تین قسم کی ہیں: