عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کہ اگر کسی کے ہاتھ یاکپڑا وغیرہ مہندی یا خضاب یا کسی اور ایسے رنگ نیل وغیرہ میں رنگ جائیں جو نجس ہوگیا تھا تو جب دھوتے دھوتے اس کا پانی صاف ہو جائے تو پاک ہوگیا اگر چہ ہاتھ یا کپڑے پر رنگ باقی ہو اور جب تک رنگ دار پانی آتا رہے پاک نہ ہوگا، اور اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ نجاست بذاتک خود نجس ہے جیسے خون وغیرہ تو جب تک اس کا رنگ دار پانی آتا ہے پاک نہ ہوگی اور جب صاف پانی آنے لگے تو وہ چیز پاک ہو جائی گی خواہ رنگ کا نشان باقی رہ جائے اور وہ دور نہ ہوتا ہے، اور جو چیز خود تو پاک ہے مگر خارجی نجاست لگنے سے نجس ہوگئی تو تین بار دھونے سے پاک ہو جائے گی خواہ رنگ دار پانی نکلتا رہے جیسے کسی نے ناپاک مٹکے میں پاک نیل ڈال کر کپڑا رنگ لیا یا زعفران یا رنگ کپڑا رنگے نکلتا رہے، اگر کوئی شخص نجس تیل یا گھی وغیرہ چکنی چیز میں ہاتھ ڈال دے یا اس کے کپڑے کو لگ جائے پھر اس ہاتھ یا کپڑے کو پانی سے بغیر صابون وغیرہ کے تین بار دھوئے اور تیل یا گھی کا اثر (چکنائی) اس کے ہاتھ یا کپڑے پر باقی رہے تو وہ پاک ہو جائے گا یہی اصح ہے، اور اگر مراد کی چربی لگتی تو جب تک چکنائی نہ جائے پاک نہ ہو گا کیوں کہ وہ بذاتہ نجس ہے یہاں تک کہ اس شے چمڑے کو دباغت بھی نہ کیا جائے اور مجس کے علاوہ اور جگہ اس کا چراغ جلا سکتے ہیں۔ اور اگر نجاست نظر آنے والی نہ ہو (یعنی خشک ہونے پر آئے) تو اس کو تین بار دھوئے اور جو چیز نچڑ سکتی ہو اس کو ہر مرتبہ نچوڑتا شرط ہے، اور تیسری مرتبہ خوب اچھی طرح پوری طاقت سے نچوڑے یہاں تک کہ اگر پھر اس کو نچوڑیں تو اس میں سے پانی نہ گرے اور ہر شخص کے لئے اس کی اپنی طاقت کا اعتبار ہے (پس اگر دوسرے آدمی کے نچوڑ نے سے دو ایک بوند ٹپک سکتی ہے تو اس کے حق میں ناپاک ہے اور پہلے کے حق میں پاک ہے)