عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نماز کے ہر وقت کے لئے وضو کرے اس لوے کہ اس کے پیپ ہونے کا احتمال ہے، یہ امام محمدؒ کا قول ہے اور یہ حکم استحباب ہونا چاہئے، البتہ اگر پیپ کے ہونے کا گمان غالب ہو یا طبیب خبر دیں یا علامات سے گمان غالب ہو جائے تو ہو معذور ہے اور ہر وقت کے لئے اعادہ وضو واجب ہونا چاہئے۔ (صحیح یہ ہے کہ جب دردیا مرض کی وجہ سے خون جاری ہو تو ہر حال میں وضو توڑ دے گا اور عذر ہوگا۔ مؤلف) اگر کسی کا زخم بہتا تھا اور اس پر کپڑا باندھ لیا تھا پھر اس پر قدر درہم سے زیادہ (جو روپے سے زیادہ جگہ گھیرے) خون لگ گیا یا اس کے پہننے کے کپڑے پر لگ گیا، اگر ایسی حالت ہے کہ دھوئے تو نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی دوبارہ نجس ہو جائے گا تو اس کے بغیر دھوئے نماز پڑھنا جائز ہے اور جو ایسا نہیں تو جائز نہیں کیوں کہ اب اس کا دھونا فرص ہے یہی مختار ہے، اگر درہم یا روپیہ کی برابر ہے تو دوبارہ نجس نہ ہونے کی صورت میں دھونا واجب ہے اور اس سے کم ہو تو سنت ہے، اسی طرح اگر مریض نماز کے لئے زمین پر پاک جگہ نہیں پاتا اور اپنا کپڑا بچھاتا ہے تو اس کے زخموں سے خون ٹپک کر نماز پوری ہونے سے قبل ناپاک ہو جاتا ہے تو اب اس کو فرش (مصلیٰ) بچھانے کا ترک جائز ہے، جس کی نکسیر جاری ہو یا زخم سے خون بہے تو آحر وقت تک انتظار کرے، پس اگر خون بند نہ ہو تو وقت نکلنے سے پہلے وضو کرے کے نماز پڑھ لے، استحاضہ والی عورت اگر غسل کر کے ظہر کی نماز آحر وقت میں اور عصر کی وضو کرکے اول وقت میں اور اسی طرح مغرب کی غسل کرکے آخر وقت میں اور عشا کی وضو کرکے اول وقت میں پڑھے اور فجر کی بھی غسل کرکے پڑھے تو بہتر ہے اور عجب نہیں کہ یہ ادب جو حدیث میں ارشاد ہوا ہے اس کی رعایت کی برکت سے اس کے مرض کو فائدہ پہنچے، جس شخص کو ریح جاری ہے وہ اس شخص کے پیچھے نماز نہ پڑھے جس کا سلس