عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(خون بہنے) کے سوا کسی دوسرے حدث کے لئے وضو کیا پھر خون بہنے لگا۔ کسی شخص کے چیچک نکل رہی تھی اور اس کے کسی خز میں سے رطوبت جاری تھی پھر اس نے وضو کیا پھر ایک دوسری جگہ سے رطوبت جاری ہوگئی جو پہلی جاری نہ تھی تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا کیوں یہ بمنزلہ دو زخموں کے ہے جو بدن کی دو محتلف جگہوں میں ہیں، اسی طرح اگر ناک کے ایک نتھنے سے خون جاری تھا اور اس نے وضو کیا پھر دوسرے نتھنے سے بھی خون جاری ہوگیا تو اس پر دوسرا وضو لازم ہوگا لیکن اگر دونوں نتھنوں سے خون جاری تھا پھر ایک نتھنے کا بند ہوگیا تو باقی وقت تک اس کا وہی وضو باقی ہے، جس عورت کو استحاضہ تھا اس نیو ضو کیا اور نقل نماز شروع کی ابھی ایک رکعت پڑھی تھی کہ نماز کا وقت نکل گیا تو نماز ٹوٹ جائے گی اور احتیاطاً اس پر قضا لازم ہوگی، اگر معذور اس بات پر قادر ہے کہ باندھنے سے یا روئی وغیرہ رکھنے سے بھرنے سے خون وغیرہ عذر کو روک سکتا ہے یا کم کرسکتا ہے یا بیٹھنے میں خون جاری نہیں ہوتا اور کھڑے ہونے میں جاری ہوتا ہے تو اس کا بند کرنا واجب ہے اور اس کے بند کرسکنے کے سبب سے اب صاحب عذر نہیں رہتا، اگر جھکنے سے سجدہ کے وقت جاری ہوتا ہے ورنہ جاری نہیں ہوتا تو کھڑا ہو کر یا بیٹھ کر اشارہ سے نماز پرھے لیکن اگر لیٹنے سے جاری نہیں ہوتا ورنہ جاری ہوتا ہے تو لیٹ کر پڑھے اب وہ معذور ہے، لیکن حیض یا نفاس والی عورت اگر گدی یا روئی رکھ کر خون بند کرے تو اس کو حیض یا نفاس ہی رہتا ہے، استحاضہ والی عورت اگر روئی وغیرہ رکھ کر روک دے تو اس میں اختلاف ہے بعضوں نے کہا ہے کہ معذور کی مانند ہے بشرطیکہ استحاضہ کا خون فرجِ خارج میں نہ آجائے، یہی صحیح ہے بعض نے کہا کہ حیص والی کی مانند ہے، یہ قول ضعیف ہے، اگر آنکھ میں درد کی وجہ سے یا آنکھ کی کسی رگ میں سے ہر وقت پانی جاری ہو تو وہ