عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حدیث کا لاحق ہونا توڑ دیتا ہے پس اگر فجر کے وقت وضو کیا تو آفتاب نکلنے کے بعد اس وضو سے کوئی نماز پڑھ سکتا دوسرا وضو کرنا چاہئے اور جب آفتاب نکلنے کے بعد وضو کیا اگر چہ اشراق و چاشت کے لئے ہو تو اس وضو سے ظہر کی نماز پڑھنا درست ہے ظہر کے وقت نیا وضو کرنا ضروری نہیں ہے، اسی طرح اگر معذور عید الفطر یا عید الاضحی کی نماز کے لئے وضو کرے تو امام ابو حنیفہؒ اور امام محمدؒ کے نزدیک اس سے ظہر بھی پڑھ سکتا ہے اس لئے کہ فرض نہ ہونے میں عید و چاشت بمنزلہ واحد ہیں اگر چہ نماز عید واجب ہے اور وقت سے مراد پنجگانہ نماز کا وقت ہے اور طلوع آفتاب کے بعد نصف النہار تک کوئی فرض نماز کا وقت نہیں اس لئے وہ وضو ظہر کا وقت خارج ہونے سے باطل ہوگا اور اسی وقت کے اندر جب تک کوئی دوسرا حدث نہ پایا جائے (۱) وہی وضو قائم رہے گا اور اگر وقت کے اندر کوئی دوسرا حدث مثلاً استحاضہ والی عورت کو نکسیر جاری ہو نا یا پیشاب پاخانہ کرنا یا ریح خارج کرنا وغیرہ لاحق ہوا تو اب اس دوسرے حدث کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گا نہ کہ پہلے کی وجہ سے، اگر ایک بار ظہر کی نماز پڑھنے کے لئے ظہر کے وقت میں وضو کیا اور دوسری بار اسی ظہر کے وقت میں عصر کے واسطے وضو کیا تو طرفین کے نزدیک اس سے عصر پڑھنا جائز نہیں یہی اصح ہے، اور طہارت اس وضو کی اس وقت ٹوٹتی ہے جب وہ وضو کرے اور خون جاری ہو، یا وضو کے بعد نماز کے وقت میں خون جاری ہو اور اگر وضو کے بعد خون بند رہا یہاں تک کہ وہ وقت نکل گیا تو وہ وضو باقی ہے اور۵ اس کو احتیار ہے کہ اس وضو سے نماز پڑھے جب تک خون جاری نہیں ہو یا کوئی دوسرا حدث نہیں ہو، اگر وقتِ نماز میں بلا ضرورت وضو کیا تھا پھر خون جاری ہوا تو اسی وقت کی نماز پڑھنے کے لئے دوبارہ وضو کرے، اور یہی حکم اس صورت میں ہے جب اس نے سیلان خون