عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۶۔ اس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً رمضان کی پہلی پانچ تاریخوں میں حیص تھا اس کے بعد پھر پندرہ دن طہر ہوگا جس کے روزے صحیح ہوں گے پھر اس کے بعد دس دن حیض ہوگا تو اگر ملا کر روزے رکھے گی تو پندرہ دن کے روزے فاسد ہوں گے، دس دن رمصان کے اور پانچ دن شوال کے تو قصا کے پہلے پانچ دن حیض ہونے کی وجہ سے شمار نہیں کئے جائیں گے پھر اس کے بعد چودہ دن طہر کے شمار ہوں گے پھر دس دن حیض کے نہیں شمار کئے جائیں گے پھر ایک دن شمار کیا جائے گا۔ ۷۔ اس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً رمضان کی پہلی تاریخ میں اس کا حیض شروع ہوا تو یکم شوال دوسرے حیض کا پانچواں دن ہوگا اور یوم الفطر روزہ نہ رکھے اس کے بعد پانچ دن حیض ہونے کی وجہ سے قضا میں شمار نہ ہوں گے پھر اس کے بعد چودہ دن طہر کے معتبر ہوں گے پھر اس کے بعد گیارہ دن قضا صحیح نہ ہوگی اس لئے کہ یہ ایام تیسرے حیض کے ہوں گے پھر اس کے بعد دو یوم اور قضا میں شمار ہوں گے جن کا مجموعہ بتیس دن ہے۔ ۸۔ اور اگر جدا جدا کر رکھے تو اڑتیس ۳۸ دن کی قصا کرے کیوں کہ ممکن ہے جب سے قضا شروع کر رہی ہے تو وہ دن حیض کا اول دن ہو تو ابتدا سے دس دن کے روزے شمار نہیں ہوں گے جبکہ پہلی صورت میں حیض کے ابتدا قضا کے پانچ دن تھے۔ ۹۔ کیوں کہ ایک دن کم ہوگیا باقی مسُلہ اپنے حال پر ہے۔ جس عورت کی ایک عادت مقرر نہ ہو بلکہ کبھی مثلاً چھ دن حیض کے ہوں اور کبھی سات دن، اب جو خون آیا تو کبھی بند ہوتا ہی نہیں تو اس کے لئے نماز روزہ کے حق میں کم مدت یعنی چھ دن حیض کے قرار دیئے جائیں گے اور ساتویں دن نہا کر نماز پڑھے اور روزہ