عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
گھٹنے تک عورت کے بدن سے مرد کا اپنے کسی عضو سے چھونا ناجائز نہیں جبکہ کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو خواہ شہوت سے ہو یا بے شہوت، اور اگر ایسا حائل ہو کہ بدن کی گرمی محسوس نہ ہوگی تو مساس میں کچھ حرج نہیں، اگر ہمراہ سونے میں غلبۂ شہوت اور اپنے آپ کو قابو میں نہ رکھنے کا احتمال ہو تو ساتھ نہ سوئے اور اگر غلبۂ شہوت کا گمان غالب ہو تو ساتھ سونا منع اور گناہ ہے، اور عدم غلبۂ شہوت میں حلال نہ جان کر ساتھ نہ سونا یا اس کے اختلاط سے بچنا مکروہ ہے، حائضہ عورت سے کھانا پکوانا اور اس کی مستعملہ چیزوں کو استعمال جائز ہے، اسی طرح نفاس کی حالت میں عورت کو زچہ خانہ سے نکلنا جائز ہے۔ اس کو ساتھ کھلانے یا اس کو جھوٹا کھانے میں حرج نہیں، ایسی بیہودہ رسموں سے جو کہ ہنود اور یہود سے مشابہ ہیں بچنا لازم ہے۔ اگر کسی نے ایسی عورت سے اپنے اختیار سے مجامعت کی اور جانتا ہے کہ حرام ہے تو گناہِ کبیرہ کیس تاھ سخت گنہگار ہوا اور اس پر توبہ اور استعفار کے سوا اور کچھ نہیں، اور مستحب یہ ہے کہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ دے (یعنی اگر جمع شروع حیض میں ایسی حالت میں کیا ہے جبکہ خون سرخ آرہا ہے تب تو ایک دینار (ساڑھے چار ماشہ) سونا صدقہ دے اور اگر اخیر حیض یعنی خون کی زردی کی حالت میں جمع کیا ہے تو نصف دینار (سوا دو ماشہ) سونا دے، ظاہراً عورت کے لئے یہ حکم نہیں ہے، اور اگر اس کی حرمت نہ جانتا ہو یا کسی کے جبر کرنے سے بے اختیار ہو یا حیض کو بھل کر جمع کیا تو گناہ کبیرہ نہیں یعنی اس کے لئے معافی ہے۔ حیض و نفاس والی عورت اور جنبی کو کھانے پینے کے لئے ہاتھ دھولینا اور کلی کرنا مستحب و اولیٰ ہے اور ترک مکروہ تنزیہی ہے اور پورا وضو کرلینا زیادہ بہتر ہے۔