عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کسی اور چیز پر قرآن شریف کی کوئی پوری آیت لکھی ہوئی ہو تو اس خاص لکھی ہوئی جگہ کا چھونا بھی ان لوگوں کے لئے درست نہیں، البتہ اگر کسی تھیلی میں یا کسی برتن میں یا کاغذ وغیرہ میں رکھے ہوئے ہوں تو اس تھیلی یا برتن وغیرہ کا چھونا اور اٹھانا درست ہے۔ آیت سے کم ہو تو اس کا چھونا مکروہ نہیں۔ اگر قرآن محض اردو یا فارسی میں (یعنی صرف ترجمہ) لکھا ہوا ہو تو ان سب کو اس کا چھونا امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک مکروہ ہے اور امام محمدؒ و امام ابو یوسفؒ کا بھی صحیح قول یہی ہے نیز اس کا چھونا جس میں قرآن شریف کے سوا اللہ کا ذکر لکھا ہوا ہے ان سب پر عامئہ مشائخ نے ایک ہی حکم کیا ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ یہ کراہتِ تنزیہی ہے تحریمی نہیں ہے۔ جنبی اور حیض و نفاس والی عورت کو قرآن شریف کا دیکھنا مکروہ نہیں اور ایسی عبارت لکھنا جس کی بعض سطروں میں قرآن شریف کی آیت ہو مکروہ ہے اگر چہ وہ اس کو پڑھنے نہیں، قرآن شریف کا لکھنا اگر چہ کتاب زمین پر رکھی ہو اور وہ اس پر ہاتھ بھی نہ رکھے ان تینوں کے لئے فتویٰ کی رو سے جائز نہیں اگر چہ آیت سے کم ہو، بچوں کو قرآن شریف دے دینے میں مضائقہ نہیں اگر چہ وہ بے وضو رہتے ہوں یہی صحیح ہے۔ حیض و نفاس والی عورت اور جنبی کو دعائوں کے پڑھنے، چھونے اور اٹھانے میں اور اللہ تعالیٰ کے ذکر اور سبحان اللہ کہنے میں مضائقہ نہیں، ان چیزوں کے لئے وضو کرلینا مستحب ہے اور ترکِ وضو خلافِ والیٰ ہے۔ ۷۔ حیض و نفاس والی عورت سے جماع حرام ہے اور اس کو جائز و حلال جاننا کفر ہے، البتہ امام ابو حنیفہؒ اور ابو یوسفؒ کے نزدیک مرد کو جائز ہے کہ ایسی بیویوں سے بوس و کنار کرے اور ان کو پاس لٹائے اور سواوے اتنے بدن کے جو گھٹنے اور ناف کے درمیان میں ہے اور تمام بدن سے لذت حاصل کرے اور ساتھ کھائے پئے، اس حالت میں ناف سے