عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا یا رَبَّنَا لَاتُؤْا خِدْنَا اِنْ نَّسِیْنَا اَوْاخْطَأْنَا آخر تک وغیرہ پڑھنا، اذان کا جواب دینا اور مثل اس کے اور چیزیں مثلاً کلمہ شریف، درود شریف، خدائے تعالیٰ کا نام، استغفار، لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ یا کوئی اور وظیفہ پڑھنا منع نہیں ہے، یہ سب بلا کراہت جائز و درست ہے اور ان چیزوں کو وضو یا کلی کرکے پڑھنا بہتر ہے اور اگر ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حرج نہیں اور ان کا چھونا اور ساتھ رکھنا بھی منع نہیں ہے۔ ۶۔ حیض و نفاس والی عورت اور جنبی اور بے وضو کو قرآن مجید کا چھونا جائز نہیں لیکن اگر قرآن شریف ایسے غلاف میں ہو جو اس سے جدا ہو جیسے تھیلی یا رومال یا ایسی جلد جو اس میں سلی ہووی نہ ہو تو چھونا جائز ہے اور جو اس سے متصل ہو چولی ہو یا جلد تو جائز نہیں، یہی صحیح ہے اور اسی پر فتویٰ ہے اور صحیح یہ ہے کہ قرآن شریف کے حاشیوں اور اس سفیدی کا جہاں قراان لکھا ہوا نہیں ہے چھونا بھی جائز نہیں، ہے، اور وضو نہ ہونے کی صورت میں اعضائے وضو کے علاوہ دیگر اعضا سے چھونے میں، نیز وضو پورا نہ ہونے کی صورت میں جو اعضائے وضو دھولئے ہیں ان سے وضو کے پورا ہونے سے قبل چھونے میں اختلاف ہے اور اصح یہ ہے کہ منع ہے جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں جیسے کرتے کا دامن آستین اور دوجپٹہ کا آنچل وغیرہ ان سے بھی قرآن شریف کا چھونا جائز مکروہِ تحریمی ہے اور ان کو توریت و انجیل اور زبور (جن میں ردو بدل نہیں ہوا) اور قرآن کا چھونا بھی مکروہ ہے مگر آستین سے چھونے میں مضائقہ نہیں، اور ہر اس کتاب کا جس میں آیاتِ قرآنی لکھی ہوئی ہوں یہی حکم ہونا چاہئے جیسے شروح نحو وغیرہ اور ان سب کا آستین سے چھونا بھی، صحیح یہ ہے کہ بدن کے دوسرے کپڑوں سے چھونے کی طرح مکروہ تحریمی ہے اور یہی احوط ہے، درہم یا روپیہ پیسہ یا طشتری یا تختی یا کسی اور کاغذ کے پرچہ (تعویذ وغیرہ) پر یادیوار وغیرہ