عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لئے بنیا جائے) اور جو جگہ گھر میں نماز پڑھنے کے لئے خاص کرلی جائے اور خانقاہ و مدسرہ احکام میں مسجد کے حکم میں نہیں یعنی ان کے اندر جانے میں مضائقہ نہیں۔ ۴۔ حیض و نفاس والی عورت کو خانۂ کعبہ و مسجد الحرام کے اندر جانا اور خانۂ کعبہ کا طواف حرام ہے (یعنی مکروہ تحریمی ہے کیونکہ طواف کے لئے طہارت واجب ہے از شامی۔ مؤلف) اگر چہ مسجد کے باہر سے کریں جنبی کا بھی یہی حکم ہے، اگر چہ مسجد الحرام میں داخل ہونے اور طواف شروع کرنے کے بعد حیض یا نفاس عارضی ہو۔ ۵۔ قرآن مجید پڑھنا بھی ان تینوں (جنبی اور حیض و نفاس والی) کو حرام ہے، تلاوت کے مقصد سے ذرا بھی نہ پڑھیں۔ پوری آیت ہو یا کچھ حصہ، اصح قول کے موافق دونوں حرام ہونے میں برابر ہیں لیکن اگر قرأت کا قصد نہ کریں ثنا یا کام شروع کرنے یا دعا کے ارادہ سے چاہیں مثلاً شکر کے ارادہ سے الحمد للہ کہیں یا کھانا کھاتے وقت یا اور وقت بسم اللہ پڑھیں تو مضائقہ نہیں اور ایسی چھوٹی آیتیں پڑھنا جو باتیں کرنے میں زبان پر آجایا کرتی ہیں حرام نہیں جیسے ثُمَّ نَظَرَ اور لَمْ یُوْلَدْ اور جنبی یا حیض و نفاس والی عورت قرآن پڑھنے کے واسطے کلی کرے تو قرآن پڑھنا حلال نہ ہوگا، یہی صحیح ہے۔ نیز ان تینوں کو توریت اور انجیل اور زبور کا پڑھنا جن میں ردو بدل واقع نہیں ہوا مکرو ہے، اگر معلمہ یعنی پڑھانے والی عورت کو حیص یا نفاس آجائے تو اس کو چاہئے کہ بچوں کو رواں پڑھاتے وقت پوری آیت نہ پڑھے بلکہ ایک ایک کلمہ سکھائے اور دو کلموں کے درمیان میں توقف کرے اور سانس توڑ دے اور قرآن کے ہجے کرانا اس کو مکروہ نہیں، ظاہر روایت کے بموجب قنوت کی قرأت بھی مکروہ نہیں، اسی پر فتویٰ ہے، نیز ان تینوں کو وہ دعائیں جو قرآن شریف میں آئی ہیں دعا کی نیت سے پڑھنا جبکہ تلاوت کی نیت نہ ہو، مثلاً الحمد شریف کی پوری سورت بہ نیت دعا