عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی ہوئی نماز نفل و سنت ہے تو قضا لازم ہوگی، حیض والی عورت کے لئے یہ مستحب ہے کہ جب نماز کا وقت ہو تو وضو کرے اور اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی جگہ میں آبیٹھے اور جتنی دیر میں نماز ادا کرتی اتنی دیر تک سُبْحَانَ اللّٰہِ اور لَآ اِلٰہَ اللّٰہُ اور درود شریف اور استغفار وغیرہ پڑھتی رہے تاکہ عادت قائم رہے۔ حیض و نفاس والی عورت جب سجدہ کی آیت سنے تو اس پر سجدہ واجب نہیں اور اس حالت میں سجدئہ شکر و سجدئہ تلاوت حرام ہے۔ ۲۔ حیض و نفاس والی عورت پر اس حالت میں روزہ رکھنا حرام ہے مگر اس کی قضا ہوگی فرص کی قضا فرض اور واجب کی قضا واجب ہے اگر روزہ کی حالت میں حیض یا نفاس شروع ہوگیا تو وہ روزہ جاتا رہا اس کی قضا رکھے، نفلی روزہ شروع کیا اور حیض آگیا تو وہ روزہ قضا کرے۔ ۳۔ حیض و نفاس والی عورت پر جنبی کی طرح مسجد میں داخل ہونا حرام ہے خواہ وہ اس میں بیٹھنے کے لئے ہو یا اس میں سے گذر جانے کے لئے ہو اور حیض یا نفاس والی عورت کو اس وقت مسجد میں داخل ہونا جائز ہے جب مسجد میں پانی رکھا ہو، یا کنواں ہو اور کہیں اور پانی نہ ملے، اسی طرح جب درندے یا چور یا سردی کا خوف ہو تو مسجد میں داخل ہونے میں مضائقہ نہیں اور ایسے وقت اولیٰ یہ ہے کہ مسجد کی تعظیم کے لئے تیمم کرلے مسجد کی چھت بھی مسجد کے حکم میں ہے جس کے پیٹ میں ریع کا زور ہو تو وہ اس کو خارج کرنے کے لئے مسجد سے باہر چلا جائے یہی قول اصح ہے، اور اگر کسی کو مسجد میں احتلام ہو جائے تو وہ تیمم کرکے جلد باہر نکلے، یہ تیمم جائز ہے واجب نہیں، اور اگر دشمن یای جانور کے خوف کی وجہ سے جلد نہ نکلے اور وہیں ٹھہرا رہے تو تیمم کو ٹھہرے یہ تیمم واجب ہے، ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز مسجد سے لینا جائز ہے، عید گاہ اور جنازہ گاہ (یعنی وہ مکان جو جنازہ کی نمام