عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اکثر مدتِ حیض (دس دن) اور اکثر مدتِ نفاس (چالیس دن) کے بعد کم سے کم مدت طہر (پاکی) کے درمیان جو خون ظاہر ہو اگر اس کو پہلی مرتبہ خون آیا ہو تو جس قدر خون اکثر مدتِ حیض یا نفاس کے بعد ظاہر ہوا وہ استحاضہ ہے اور اگر اس کی عادت مقرر ہے تو عادتِ معمولہ کے بعد جس قدر ظاہر ہوا وہ اسحاضہ ہے، اور اسی طرح وہ خون جو کم سے کم مدتِ حیض سے کم ہو، اور جو خون بہت بوڑھی عورت سے ظاہر ہو، یا بہت چھوٹی لڑکی سے (نو سال سے قبل) ظاہر ہو، اور وہ خون جس کو حاملہ عورت دورانِ حمل میں دیکھے چاہے جتنے دن آئے یا ولادت کی حالت میں بچہ نکلنے سے قبل دیکھے وہ استحاضہ ہے، محتصر یہ ہے کہ جو خون حیص اور نفاس کی صفت سے باہر ہو وہ استحاضہ ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ واس میں بد بو نہیں ہوتی اور حیض کے خون میں بدبو ہوتی ہے اور اس کی مندرجہ ذیل بارہ صورتے ہیں: ۱۔ جو اقل مدتِ حیض (تین دن) سے کم ہو، ۲۔ جو اکثر مدتِ حیض (دس دن) سے زیادہ ہو، ۳۔ اکثر مدتِ نفاس (یعنی چالیس روز) سے زیادہ ہو، ۴ و ۵۔ حیض و نفاس کی عادت سے زیادہ ہو اور دونوں کی اکثر مدت سے تجاویز کرجائے، ۶۔ حاملہ کا خون دورانِ حمل میں چاہے جتنے دن آئے، ۷۔ صغیرہ یعنی نو برس سے کم عمر کی لڑکی کو جو خون آئے، ۸۔ آئسہ یعنی جو عورت پچپن برس سے زیادہ عمر کی ہو جائے اور اس کو جو خون آئے (بشرطیکہ وہ قوی نہ ہو یعنی زیادہ سرخ و سیاہ نہ ہو جیسا کہ بیان ہوچکا ہے، ۹۔ مدتِ طہر (یعنی پندرہ روز) سے کم وقفہ ہونا (اگر کسی عورت کو چالیس دن نفاس ہو کر بند ہو جائے اور پندرہ دن سے کم بند رہے اور پھر خون آئے تو یہ دوسرا خون استحاضہ ہے حیض نہیں ہے اس لئے نفاس بند ہونے کے بعد پندرہ دن سے کم تک حیض نہیں ہوتا بلکہ پورے پندرہ دن کا وقفہ ہے)،