عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جبیرہ ان کھچیوں کو کہتے ہیں جو لکڑی یا نرسل (بانس) وغیرہ سے چیر کر ٹوٹی ہوئی۔ ہڈی پر باندھتے ہیں، اور عصابہ کپڑے کی پٹی کو کہتے ہیں جو پھوڑے پھنسی، دنبل اور زخم وغیرہ پر باندھتے ہیں، امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک جبریہ اور عصابہ پر مسح فرص نہیں بلکہ واجب ہے، صاحبین کے نزدیک ان پر مسح فرض ہے اور اسی پر فتویٰ ہے۔ امام صاحبؒ نے بھی انہی کے قول کی طرف رجوع کرلیا ہے (اور یہ فرض عملی ہے) اور یہ مسح اس وقت کرے جب ان کے نیچے دھونے یا مسح کرنے پر قادر نہ ہو، اس طرح پر کہ پانی پہنچنے سے یا ان کے کھولنے سے ضرر ہوتا ہو، اور مسح ایک ہی دفعہ کافی ہے تکرار ضروری نہیں اسی پر فتویٰ ہے، اور وہ شخص بھی مسح کرے جس کو کھولنے میں اس وجہ سے ضرور ہو کہ وہ ایسی جگہ ہے کہ پھر ان کو خود نہیں باندھ سکتا اور نہ اس کے پاس کوئی اور باندھنے والا ہے۔ اگر ٹھنڈے پانی سے دھونا نقصان کرتا ہو اور گرم پانی سے دھونا نقصان نہ کرتا ہو تو گرم پانی سے دھونا لازم ہے اور اس کو مسح جائز نہیں۔ اگر جبیرہ اور عصابہ پر مسح کرنے سے ضرر ہو تو بالا جماع ترک جائز ہے۔ اگر ضرر نہ ہو تو امام صاحب کے نزدیک تب بھی ترک جائز ہے یعنی فرض ادا ہو جائے گا مگر اس کا لوٹانا واجب ہوگا، اور صاحبین کے نزدیک ترک جائز نہیں اسی فتویٰ ہے اور امام صاحبؒ نے بھی اسی کی طرف رجوع کرلیا ہے۔ اگر جبیرہ و عصابہ زخم سے زیادہ جگہ پر ہو تو اگر اس کو کھولنا اور زخم پر مسح کرنا دونوں نقصان کریں تو جس قدر زخم کے مقابل اور جس قدر صحیح بدن کے مقابل ہے سب پر مسح کرے اور اگر مسح نقصان کرے اور کھولنا نقصان نہ کرے تو کھولنا واجب ہے پس کھول کر اس قدر پٹی پر مسح کرے جو زخم کے اوپر ہے اور اس کے آس پاس دھولے اور اگر کھولنا اور مسح دونوں نقصان نہ کریں تو زخم پر مسح کرے اور اس کے آس پاس دھولے، زخم ہو یا داع ہو