عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیا اور موزہ پہنا پھر وضو کسی سبب سے ٹوٹا جب تک ظہر کا وقت موجود ہے مسح جائز ہے ظہر کے وقت کے بعد عصر کے وقت مسح جائز نہیں مگر دوبارہ کامل وضو کرنے کے بعد۔ ۶۔ موزہ بہت پھٹا ہونے کی مقدار پائوں کی تین چھوٹی انگلیاں ہیں یہی صحیح ہے اور شرط یہ ہے کہ بقدر پوری تین انگلیوں کے ظاہر ہوجائے برابر ہے کہ سوارخ موزہ کے نیچے ہو یا اوپر یا ایڑی کی طرف اور اگر سوراخ موزہ کی پنڈلی میں (ٹخنے سے اوپر) ہے تو مسح کا مانع نہیں کیوں کہ یہ مسح کی حد سے باہر ہے، اور چھوٹی انگلیوں کا وہاں اعتبار ہے جبکہ انگلیوں کے سوا کووی جگہ کھل جائے اور اگر انگلیاں ہی کھل جائیں تو معتبر یہ ہے کہ وہی تین انگلیاں کھلیں خواہ کوئی سی ہوں حتی کہ اگر انگوٹھا اور اس کے برابر کی انگلی کھل گئی حالاں کہ یہ دونوں مل کر تین چھوٹی انگلیوں کے برابر ہیں تو بھی مسح جائز ہے اور اگر انگوٹھا اور اس کے برابر کی دونوں انگلیاں کھل گئیں تو مسح جائز نہیں اور جس شخص کی انگلیاں کٹ گئی ہوں اس کے موزے کے سوراخ کا اعتبار دوسرے شخص کی انگلیوں سے کیا جائے گا۔ ایک موزہ کے سوراخ جمع کئے جائیں گے دونوں کے جمع نہ کئے جائیں گے حتی کہ اگر ایک موزہ میں بقدر ایک انگشت کے شگاف ہو اور دوسرے میں بقدر دوانگشت کے تو مسح ان دونوں پر جائز ہوگا اس شرط سے کہ فرض مسح کا نفس موزہ پر واقع ہو نہ کہ اس مقام پر جو تھوڑا پھٹا ہوا ہو اور اگر ایک ہی موزہ میں سوراخ آگے کی جانب ایک انگشت ہو اور ایڑی پر ایک انگشت ہو اور کسی اور طرف اسی قدر ہو تو مسح جائز نہ ہوگا پھر وہ سورا۔ جو جمع کئے جاتے ہیں کم سے کم اس قدر بڑے ہوں کہ جس میں ایک بڑی سوئی (ٹاٹ وغیرہ سینے کا سوا) جاسکے اور جو اس سے بھی چھوٹا ہو وہ معتبر نہ ہوگا اور سیون کے سوراخوں میں شامل ہوگا۔ مانع مسح وہ چھوڑا سوراخ ہے جس کی وجہ سے اس کے نیچے کا بدن کھل جائے یا