عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نماز میں مسح کرتا ہے مثلاً ظہر کی تاخیر باوضو موزہ پہنے ہوئے آخر وقت تک کی پھر وضو ٹوٹا اور مسح کرکے آحر وقت میں ظہر کی نماز پڑھی پھر ظہر کی نماز دوسرے دن اول وقت میں پڑھی اور کبھی مسح کے ساتھ صرف چار نماز پر قادر ہوتا ہے مثلاً ایک شخص نے وضو کیا اور صبح صادق ہونے سے پہلے موزہ پہنا پھر طلوع فجر کے بعد نماز پڑھی اور جب التحیات پڑھ چکا تو وضو ٹوٹ گیا اس شخص کو اگلی فجر کی نماز مسح کے ساتھ پڑھنا ممکن نہیں اس لئے کہ حدث اس کے آخر نماز میں واقع ہوا پس یہ شخص ظہر، عصر، مغرب اور عشا چار نمازوں کے لئے مسح کرے گا مقیم نے مدت مسح میں (یعنی آٹھ پہر کے اندر) سف رکیا تو سفر کی مدت پوری کرے یعنی تین دن رات تک مسح کرتا رہے اور اگر اقامت کا مسح پورا ہوچکا یعنی مسح کو آٹھ پہر گزر چکے پھر سفر کیا تو موزہ نکال کر دونوں پیر دھولے، مدت مسح اقامت (یعنی آٹھ پہر) پوری ہونے کے بعد مسافر نے اقامت کی یا گھر واپس آگیا تو وہ اپنے موزے نکالے اور پائوں دھوئے اب نئے سرے سے مسح کی مدت شروع ہوگی اور اگر مدت سمح اقامت کے پورا ہونے سے پہلے نیت اقامت کرے یا گھر واپس آجائے تو مدت اقامت (یعنی آٹھ پہر) مسح کے ساتھ پورا کرے۔ معذور نے اگر وضو کیا اور موزے پہنے اس حالت میں کہ اس کا عذر اس وقت موجود نہ تھا تو اس کو تندر ستوں کی مانند مدت معلومہ تک مسح جائز ہے اور اگر وضو کرتے وقت یا ایک موزہ پہنتے وقت عذر موجود تھا یا پیدا ہوا تو مسح وقت میں جائز ہے خارج وقت میں جائز نہیں (کیوں کہ جس طرح معذور کو ہر نماز کے لئے نیا وضو کرنا صروری ہے اسی طرح اس کا وقت جاتے رہنے سے اس کا مسح بھی باطل ہو جاتا ہے) مثلاً کسی نے عذر کے موجود ہونے سے قبل ظہر کا وضو