عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مطلق پانی میسر آجائے تو وہ وضو اور مسح دونوں فاسد ہو جائیں گے۔ جس شخص نے حدث کا تیمم کیا ہو اس کو موزہ پر مسح جائز نہیں خواہ وہ تیمم غسل کا ہو یا وذضو کا یا دونوں کا جس کو موزے پہننے کے بعد یا قبل جنابت ہوگئی اس کو موزوں پر مسح جائز نہیں مگر اس صورت میں کہ جنابت کے واسطے مثلاً پانی نہ ملنے کی جوہ سے تیمم کرے اور حدث کے واسطے وضو کرے اور دونوں پائوں دھوئے پھر موزے پہنے پھر مدتِ مسح تک جب وہ وضو کرے اس کو مسح جائز ہوگا پھر اگر پانی کے ملنے سے اس کی جنابت لوٹ ائٓے تو یہ حکم ہوگا کہ گویا اب جنبی ہوا ہے۔ جنبی نے غسل کیا اور اس کے جسم پر کچھ حصہ خشک رہ گیا پھر اس نے موزے پہنے پھر اس حصے کو دھویا پھر حدث ہوا تو مسح کرنا جائز ہے اور اگر اس کے دھونے سے قبل حدث ہوا تو مسح جائز نہیں۔ اسی طرح اگر اعضائے وضو میں سے کوئی مقام خشک رہ گیا پھر اس کے دھونے سے قبل حدث ہوا تو مسح جائز نہیں اور بعد دھونے کے حدث ہوا تو مسح جائز ہے اس لئے کہ حدث کا اثر طہارتِ کامل پر ہوا ہے۔ ۵۔ مدتِ مسح میں مسح ہو، مقیم کے لئے مدت ایک دن رات ہے اور مسافر کے لئے تین دن اور ان کی راتیں ہیں خواہ وہ سفر طاعت ہو (یعنی نیک مقصد کے لئے ہو) یا سفر معصیت (یعنی گناہ کے لوے) اس حکم میں برابر ہے، موزہ پہننے کے بعد جب حدث ہوا اس وقت سے مدت کی ابتدا ہوگی، موزہ پہننے یا وضو کرنے کے وقت سے نہیں، حتی کہ کسی نے فجر کے وت وضو کرکے موزے پہنے پھر عصر کے وقت اس کو حدث ہوا پھر اس نے وضو کیا اور موزہ پر مسح کیا تو مقیم کے لئے دوسرے دن کی عصر کے وقت کی اسی ساعت تک اس کے لئے مسح کی مدت باقی رہے گی جس ساعت میں اول روز حدث ہوا تھا اور اگر مسافر ہے تو چوتھے روز کی اسی ساعت تک مسح کی مدت باقی رہے گی، پس مقیم کبھی چھ