عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کئی بار کرنا سنت نہیں، موزوں پر مسح کرنے کے واسطے نیت شرط نہیں ہے، یہی صحیح ہے، اگر کسی نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا اور سیکھانے کی نیت کی طہارت کی نہ کی تو صحیح ہے، غسل کرنے والے کو مسح جائز نہیں خواہ غسل فرض ہو یا سنت، مثلاً پیروں کو کسی اونچے مقام پر رکھ کر خود بیٹھ جائے اور پیروں کے علاوہ باقی جسم کو دھولے اس کے بعد پیروں پر مسح کرے تو یہ درست نہیں۔ ۴۔ جوازِ مسح کے لئے ضروری ہے کہ موزہ پہننے کے بعد جو حدث کا اثر ہو وہ پوری طہارت پر ہو جو موزہ پہننے سے پہلے یا اس کے بعد کامل ہوچکی ہو (یعنی جوازِ مسح کے لئے موزہ پہننے کے وقت طہارت کا مل ہونا ضڑوری نہیں بلکہ حدث کے وقت ھہارت کا کامل ہونا ضروری ہے) پس اگر پہلے دونوں پائوں دھوئے پھر دونوں موزے پہنے یا ایک پائوں دھوکر اس پر موزہ پہن لیا پھر دوسرا پائوں دھو کر اس پر موزہ پہنا پھر حدث سے پہلے وضو پورا ہوگیا تو بعد حدث اس پر مسح جائز ہے اور اگر دونوں پائوں دھو کر دونوں موزے پہن لئے پھر وضو پورا ہونے سے پہلے حدث ہوا تو مسح جائز نہیں اگر حالتِ حدث میں موزے پہنے اور پانی میں گھس گیا اور موزوں کے اندر پانی داخل ہوگیا اور دونوں پائوں دھل گوے پھر اور اعضا کا بھی وضو کرلیا پھر حدث ہوا تو اس پر مسح جائز ہے، گدھے کے جھوٹے پانی سے وضو کیا اور تیمم کیا اور اس پر موزے پہنے پھر حدث ہوا اور پھر گدھے کے جھوٹے پانی سے وضو کیا اور تیمم کیا تو موزوں پر مسح کرلے اور گدھے کے جھوٹے کی بجائے نیذتمر ہو اور باقی مسئلہ اسی حالت پر ہو تو موزہ پر مسح نہ کرے، اگر گدھے کے جھوٹے پانی سے وضو کیا اور موزے پہنے اور تیمم نہ کیا یہاں تک کہ حدث ہوگیا تو وہ گدھے کے جھوٹے پانی سے وضو کرے اور موزوں پر مسح کرے پھر تیمم کرے اور نماز پڑھ لے اور جب