عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے تیمم مباح ہوتا ہے پس اگر مقیم ہوگیا تو پہلا سبب یعنی سفر ختم ہو جانے سے اسی تیمم سے نماز جائز نہ ہوگی بلکہ (اب مرض کی وجہ سے) تیمم کا اعادہ کرے، یا مسافر کو تیمم کے بعد پانی مل گیا لیکن مرض ہوگیا جس سے تیمم مباح ہوتا ہے تو بھی تیمم دوبارہ کرے، اگر پانی پر سوتا یا اونگھتا ہوا گذرا تو اصح یہ ہے کہ سب کے نزدیک تیم نہیں ٹوٹے گا۔ (یعنی پانی پر سے سوتے ہوئے گذرنا ناقص تیمم نہیں ہوگا۔ البتہ وہ نیند جو وضو توڑنے والی ہوگی اس کی وجہ سے وضو کا تیمم ٹوٹ جائے گا (اونگھتے ہوئے پانی پر سے گذرنے والے کا تیمم نہیں ٹوٹتا خواہ وہ تیمم وضو کا ہو یا غسل کا اور اونگھنے والا وہ ہوتا ہے جو ان باتوں کو جو اس کے قریب ہوتی ہیں اکثر کو یاد رکھتا ہو اور اس کی قوت ماسکہ زائل نہیں ہوتی، اور سوتے ہوئے گذر نے والے کا بھی جنابت کا تیمم مطلقاً اور وضو کا تیمم اس حالت میں جبکہ وہ متمکن (یعنی سرین جما کر بیٹھا ہو) نہیں ٹوٹے گا اگر غیر متمکن ہوگا تو ٹوٹ جائے گا کیونکہ ایسا سونا ناقص وضو ہے جیسا کہ ناقص وضو میں بیان ہوا (مؤلف از شامی) اگر پانی پر گذرا مگر وہاں کسی درندے یا دشن کے خوف سے یا ریل میں سفر کرنے کی وجہ سے اتر نہیں سکتا، یا کسی داور عذر کی وجہ سے جس کی موجودگی میں تیمم کرسکتا ہے، نہیں اتر سکتا تو تیمم نہیں ٹوٹے گا، اسی طرح اگر کنوئیں پر پہنچا اور اس کے ساتھ ڈول رسی نہیں، یا پانی ملا مگر اس کو پیاس کا خوف ہے تو تمیم نہ ٹوٹے گا، (زمزم شریف کا پانی ہے جو لوگوں کے لئے تبرکالے جارہا ہے جب تک اپنی یا اہل قافلہ میں سے کسی کی پیاس وغیرہ سے خوف نہ ہوا اس کو تیمم جائز نہیں اگر چہ قمقمہ میں بند ہوا اور ٹانکا لگا ہوا ہو، اس کا حیلہ یہ ہے کہ کسی کو ہبہ کردے (ہبہ کا حیلہ اچھا نہیں ہے) دے یا گلاب وغیرہ اس قدر ملادے جو پانی پر غالب ہو جائے)اور اصل اس میں یہ ہے کہ جس چیز کی موجودگی سے تیمم منع ہو جاتا ہے اسی چیز