عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے موجود ہوجانے سے تیمم ٹوٹ جاتا ہے اور جو چیز ایسی نہیں اس سے تیمم نہیں ٹوٹتا، اگر پانی پر سے گذرا اور وہ تیمم کئے ہوئے تھا لیکن وہ اپنے تیمم کو بھول گیا تو اس کا تیمم ٹوٹ جائے گا اگر چہ دور جا کر یاد آئے۔ بہت سے آدمی تیمم والے تھے کسی شخص نے یہ کہا کہ اس پانی سے تم میں جو چاہے وہ وضو کرلے اور وہ صرف ایک آدمی کے لئے کافی ہے تو ان سب کا تیمم باطل ہو جائے گا اور اگر وہ نماز میں تھے تو نماز بھی سب کی گئی اور اگر یہ کہا کہ یہ پانی تم سب کے لئے ہے اور اس پر انھوں نے قبضہ کرلیا تو تیمم نہیں ٹوٹے گا کیونکہ سب ے حصہ میں تھوڑا تھوڑا ائے گا جو وضو کے لئے کافی نہیں اور اگر وہ سب ایک کو اس پانی کی اجازت دے دیں تو صحیح یہ ہے کہ بالا جماع اس شخص کا تیمم ٹوٹ جائے گا، اگر مسافر کو جنگل میں مٹکے وغیرہ میں پانی رکھا ملے تو اس کا تیمم نہیں ٹوٹے گا اور اس کو اس پانی سے وضو جائز ہوگا وہاں کوئی آدمی ہو تو اس سے پوچھے اگر وہ پینے کا بتائے تو اس سے وضو جائز نہیں تیمم کرے (خواہ کتنا ہو)۔ کس شخص نے سفر میں تیمم کیا اور پانی اس قدر ملا کہ اگر ایک بار ان اعضا کو دھولے جن کا دھونا فرض ہے تو کافی ہوتا ہے لیکن اگر بطور سنت کے دھوئے گا تو کافی نہیں ہوگا لہٰذا اس کا تیمم ٹوٹ جائے گا یہی مختار ہے۔ اگر کسی مسافر کے پاس پانی ہے مگر اس گمان سے کہ یہ پانی کافی نہیں ہے نماز تیمم کرکے پڑھ لی اور نماز کے بعد معلوم ہوا کہ پانی کافی ہے تو اب وضو کرکے دوبارہ نماز پڑھے، اگر کوئی شخص تیمم کے بعد مرتد ہوگیا تو تیمم نہیں ٹوٹتا حتی کہ اگر پھر مسلمان ہوگیا اور اسی تیمم سے نماز پڑھی تو جائز ہے، اگر ایک میل پانی کے دور ہونے سے تیمم کیا پھر چل کر کسی جگہ پہنچا کہ اب ایک میل سے کم فاصلہ پر پانی ہے تیمم ٹوٹ جائے گا پانی پر پہنچا