عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو، ہر قسم اورہررنگ کی مٹی پر مثلاً سرخ سیا ہ، سفید، زرد اورسبز پر تیمم جائز ہے، نیز تر زمین اورگیلی مٹی پر تیمم جائز ہے جبکہ مٹی غالب ہو، اگر پانی ہویا برابر تو تیمم جائز نہیں اس مر دار سنگ پر جو کان سے نکلے تیمم جائزہے اورجو کسی اور چیز سے بنایا جائے اس پر جائز نہیں نمک اگرپانی سے بنا ہو تو بالا تفاق اس پرتیمم جائز نہیں اور اگر نمک کی معدنی ہو تو اس میںدو روایتیں ہیں اور فقہانے نے دونوں کی تصحیح کی ہے لیکن فتویٰ جواز پر ہے، زمین یا پتھر جل جائے اور اس کی مٹی پر تیمم کرے تو اصح یہ کہ جائز ہے جبکہ دوسری گھاس وغیر کی راکھ اس سے نہ ملے یا غالب نہ ہو ورنہ جائز نہیں، اگر پسے ہوئے موتیوں پریا بغیر پسے پر تیمم کرے تو جائزنہیں مونگے سے بھی تیمم جائز نہیں کہ وہ روئیدگی کے مشابہ ہے جو پانی کی تہ میں جمتی ہے اورجو اس سے جواز کے قائل ہیں وہ اس کو اجزائے زمین سے سمجھتے ہیں۔ (صاف کئے ہوئے) سونے چاندی پر جائز نہیں اور کان سے نکلے ہوئے پر جس میں مٹی ملی ہوئی ہو اورغلبہ مٹی کا ہو توجائزہے۔ (حاشیہ:۱۔ مگر پتھر کی راکھ پر تیمم جائز ہے)راکھ عنبر، کافور اورمشک پر تیمم جائز نہیں جمے ہوئے پانی سے تیمم جائز نہیں اگر مٹی پرقدرت ہوتب بھی غبارتیمم جائز ہے۔ یہی صحیح ہے اورغبار سے تیمم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کپڑے یا نمدہ یاتانبہ وغیرہ کے برتن پریا مثل ان کے طاہر ( پاک ) چیزوں پر جو زمین کی جنس سے نہیں ہیں اور ان پرغبارہے دونوں ہاتھ مارے پس جب غبار ا س کے ہاتھوں پر پڑے توتیمم کرے اپنا کپڑا جھاڑے اور جب اس سے غبار اٹھے تو اپنے غبار کی طرف ہو میں اٹھائے اور جب غبار اس کے ہاتھوں پر پڑے تو اس سے تیمم کرے۔ اگر غبار منہ اور ہاتھوں پر پڑ گیا اوراس سنے تیمم کی نیت کرکے ان پر مسح کرلیا تو جائز ہے اور اگر مسح نہیں کیاتو جائز نہیں، اگر اپنے دونوں ہاتھ گہیوں یا جو کسی اور اناج کے دانوں پررکھے اوراسے