عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائز نہیں اوراگروقت چلے جانے کا خوف ہوتو تیمم جائز ہے۔ مقتدی کو اگر یہ خوف نہ ہوکہ وضو کرنے میں عید کی نماز فوت ہوجائے گی توتیمم جائز نہیں ورجہ جائز ہے اگر امام یا مقتدی نے تیمم سے عید کی نمازشروع کی پھر حدث ہو اوتیمم کرکے اسی پر باقی نماز کو بناکیا توبلااختلاف جائز ہے اوریہی حکم بالا جماع اس صورت میں ہے کہ وضو سے نماز عید شروع کی تھی اور وقت کے جاتے رہنے کا خوف ہے تو تیمم کرکے بنا کرے اور اگروقت جاتے رہنے کا خوف نہیں، پس اگر اس کو یہ امید ہے کہ امام کے نماز پوراکرنے سے پہلے وضو کرکے شامل ہوجائے گا تو بالاجماع تیمم جائز نہیں اوراگریہ امید نہیں تو امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک تیمم کرکے بنا کر اورامام محمدؒ اور امام ابویوسف ؒ کا اس میں خلاف ہے۔ ۶۔ پانی نکالنے کا سامان نہ ہونے کی وجہ سے عجز۔ مسافر جب کنوئیں پرپہنچے اوراس کے پاس ڈول اوررسی نہ ہو تو تیمم کرے اگر ڈول ہوا ور ررسی نہ ہویا رسی ہو اور ڈول نہ ہو، یا ڈول ناپاک ہو تو بھی تیمم کرے کیونکہ اس کاہونا نہ ہونا برابر ہے۔ یہ حکم جب ہے کہ اس کے پاس کوئی کپڑا کنوئیں میں ڈالنے کے لائق نہ ہو اور اگر تیمم نہ کرے (یعنی اگر کپڑالٹکاکر کچھ پانی نکالنا ممکن ہو تو اس کو نچوڑ کر وضو کرنا لازم ہے اگرچہ پورا پورا وضو چند مرتبہ میں ادا ہو ایسی صورت میں تیمم جائز نہیں ) اگر کسی کے پاس کپڑا تو موجود ہے مگر قیمتی ہے اس کو کنوئیں میں ڈالے تو کپڑا خراب ہوجانے کا اندیشہ ہے مثلا ً کچا رنگ ہونے کی وجہ سے بد رنگ ہو جائے گا یا نصفا نصف سے پانی تک پہنچتا ہے تو اگر بقدر ضرورت پانی کی قیمت سے زیادہ نقصان اس کپڑا کے تر ہونے یاپھاڑنے سے لازم آئے تو تیمم کرے ورنہ اس کپڑے کو کنوئیں میں ڈال کر اورنچوڑ کو وضو کرنا ضروری ہے اور تیمم جائز نہ ہو گا۔ اوراگراس کے ساتھی کے پاس ڈول اس کی ملک ہو اور وہ ساتھی کہے کہ