عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اورتیمم کو جمع نہ کرے اگرآدھے اعضائے وضو میںصحیح ہوں اورآدھے توزخمی تو اعضائے صحیح کو دھولے اورزخمی کو مسح کرلے۔ اگرآدھا بدن صحیح ہواورآدھا زخمی ہو تو مشائخ کااس میں اختلاف ہے اوراصح یہ ہے کہ تیمم کرے اورپانی کا استعمال نہ کرے اور اگرآدھے صحیح حصے کودھولے اورزخمی کو مسح کرے اور پھرتیمم بھی کرلے اورتو احوطہ ہے تاکہ شک سے نکل جائے، سرپرپانی ضرر کرے توسر کرچھوڑکرگردن پر اپنی ڈال کر نہائے اورسرکا مسح کرے اگرچہ پٹی پر مسح ہو جبکہ مسح ضرر کرناہو، اوراگر مسح ضرر کرتاہو تو دھونااور مسح کرنادونوں ساقط ہیں، صحیح عضو کے دھونے سے اگر زخمی عضو کو پانی پہنچتا ہو تو تیمم کرے۔ بیمار کو گرم پانی سے ضرر نہ ہو اورٹھنڈے سے ہو توگرم پانی سے وضو کرے اس کو تیمم جائز نہیں اوریہ حکم گرم اورٹھنڈے وقت کاہے۔ ۵۔ ایسی نماز کے فوت ہونے کا خوف جس کاقائم مقام اوربدل نہ وہ جیسے نمازعیدیں خوف (چاند گرہن ) کسوف (سورج گرہن ) نماز جنازہ ا ورموکد ہ سنتیں اگرچہ فجر کی سنتیں ہوں جبکہ فقط ان کے فوت ہونے کا ڈر ہو (۱) (حوالہ۔ اور اس کی صورت یہ ہے کہ پانی ایک میل سے کم فاصلے پرہے، خادم پانی لینے گیاہے لیکن اس کے آنے تک فقط وضو کرنے اور فرض پڑھنے کا وقت باقی رہے گا تو تیمم کرکے فجر سنتیں پڑھے پھر جب پانی آئے تو وضو کرلے فرض اداکرلے۔ لیکن اگرسنت کافرض کے ساتھ فوت ہونے کاخوف ہو تو تیمم نہ کرے اس لئے کہ سنت کو فرض کے ساتھ قضا کرے گا )تو ان سب صورتوں میں تیمم جائز ہے اورجواس طرح فوت ہوکہ اس کاکوئی قائم مقام اور بدل بھی ہوجیسے جمعہ کی نمازکہ ظہر اس کاقائم مقام ہے اور وقتی نما زکہ قضاء اس کاقائم مقام ہے تووہاں تیمم جائز نہیں عید کی نماز میں اگرنمازشروع کرنے سے پہلے وقت جاتے رہنے کاخوف نہ ہوتو امام کے واسطے تیمم