عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے اور صاحبین کااختلاف ہے اوریہ اختلاف جب ہے کہ اس کے پاس اتنے دام نہ ہو ںکہ حمام نہاسکے اورنہ پانی گرم کرنے کا سامان ہے اور نہ محفوظ مکان اور نہ ایسالباس ہے اور جو یہ ہو سکے توتیمم بالاجماع جائز نہیں۔ اگرتندرست بے وضو کو یہ خوف ہوکہ اگروضو کرے گا تو سردی سے مرجائے گا یابیماری ہوجائے گا فتویٰ اس پر ہے کہ اس کوتیمم جائز نہیں کیونکہ خوف محض وہم ہے جو عادتاً یا غالباً متحقق نہیں لیکن اگرخوف متحق ہوتوجائز ہے۔ اوراگرمریض کو پانی استعمال سے مرض بڑھ جانے یاصحت دیر میں ہونے کا خوف ہوتو تیمم کرلے اور اس میں فرق نہیں کہ حرکت سے مرض بڑھ جائے۔ جیسے رشتہ (جانو ا،ناروا) کی بیماری ہو، یاپھوڑا۔ یادست آتے ہوں یاپانی کے استعمال سے مرض زیادہ ہوجائے مثلاً چیچک نکلی ہو یا اسی طرح کی کوئی اوربیماری ہو، یا کوئی وضو کرانے ولاشخص نہ ملے او ربیمار خود وضو نہ کرسکے لیکن اگر کوئی خادم ملے یادستور کے مطابق اجرت دے کر ملتا ہو اور وہ مزدور مقرر کرنے کی اجازت دے سکتاہو۔ یا اس کے پاس کوئی ایسا شخص ہو کہ اگر اس سے مددلے گا تو وہ مددکرے گا تو ظاہر مذہب کے بموجب تیمم نہ کرے اس لئے کہ وہ پانی پرقادر ہے اوریہ خوف اس طرح معلوم ہوتاہے کہ یاتو اس کوعلامت سے یاتجربہ سے گمان غالب ہو، یاکوئی طیب کامل مسلمان جس کافسق ظاہر نہ ہوخبر دے، طبیب فاسق وکافر یا غیر حاذق یامحض اپنے خیال کااعتبار نہیں اگرچیچک نکلی ہو یا زخم ہو ں تو اکثر کااعتبار کیاجائے گا۔ پس جنابت میں اکثربدن کااعتبار کریں گے (یعنی پیمائش کی راہ سے ) اور حدث میں اکثر اعضائے وضوکااعتبار کریں گے (یعنی شمارہ کی راہ سے ) اگربدن اکثرصحیح ہواور تھوڑے میں زخم ہوتو صحیح کودھولے اورزخم پر اگر ہوسکے تو مسح کرلے اور اگر اس پر مسح نہ ہوسکے تو اس لکڑیوں پرمسح کرے جو ٹوٹی ہڈی پر باندھتے ہیں یا مٹی کی اوپر مسح کرے اور غسل