عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ ہے کہ میل فرسخ کی تہائی ہے اور وہ چار ہزار گزہے ہر گز چوبیس انگشت کا اورہرانگشت کی چوڑائی جو کے برابرہوتی ہے اس طرح کہ ہر جو کاپیٹ دوسرے جو کی پیٹھ سے ملا ہو اور جوخچر کے بالوں کے برابرہے (اور مذکورہ بالا چار ہزار گز کافاصلہ ہمارے زمانہ کے اعتبار سے دوہزار گزکے برابر ہے یعنی انگریزی میل کے اعتبار سے ایک میل ایک فرلانگ بیس گزیا ایک عشایہ آٹھ کلومیٹر ہوا) اورمسافرت کااعتبار ہے وقت چلنے جانے کاخوف نہیں، پس اگر آدھے میل پر پانی ہوا وقت تنگ ہو تووضو کرکے نماز پڑھے چاہے وقت قضا ہوجائے۔ ۲۔ درندے یادشمن کے خوف سے بھی تیمم جائز ہے خواہ خوف اپنی جان کا ہویا مال کاخواہ وہ مال اپنی ہویاامانت کے طور پر ہو، اسی طرح سانپ یاآگ یاچور یا کسی اور بلا اورموذی کاخوف ہوتو تیمم کرلے۔ اگر قرضہ دارکوقرض کے تقاضے کااورحبس کاخوف ہو جس کا قرض نہیں دے سکتا تو تیمم جائز ہے اورمقروض مقدور والاہو تو عذر نہیں اس لئے کہ وہ قرض ادا کرنے میں دیر لگانے کی وجہ سے ظاہر ہے اگر عورت کواپنا خوف ہواس سبب کہ پانی فاسق کے پاس ہے تو بھی تیمم جائز ہے۔ ۳۔ پیاس کاخوف ا سی طرح اگر اپنی پیاس کایا اپنے ساتھی رفیق کی یااہل قافلہ میں سے کسی اورشخص کاخواہ آشنا ہویا اجنبی یا اپنے سواری کے جانور کی یا اپنے ایسے کتوں کی جو چوپایوں کی حفاظت کے لئے یا شکار کے لئے ہیں پیاس کاخوف ہو اسی وقت یاآئندہ اوراسی طرح اگرآٹا گوندھنے کی ضرورت ہو توجائزہے اور شوربا پکانے کی ضرورت کے لئے جائز نہیں۔ ۴۔ بیمار ہوجانے یا مرض بڑھ جانے کاخوف جنبی کواگر یہ خوف ہوکہ نہانے میں سردی سے مرجائے گا یا بیمار ہوجائے گا اورجنگل میںپانی گرم کرنے یا آگ تاپنے یالحاف وغیرہ کابھی انتظام نہیں تو بالاجماع تیمم جائز ہے اوراگرشہر کے اندرہو تو امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک یہی حکم